اگر خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ ہو جاتا تو میں خود کو معاف نہ کر پاتا، وزیراعظم

52 / 100

فوٹو: اسکرین گریب

اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے پاکستان کے ڈیفالٹ کے چانسز کم تھے لیکن اگر خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ ہو جاتا تو میں خود کو معاف نہ کر پاتا، وزیراعظم نے لاہور میں پیرس کانفرنس میں کہا سری لنکا کے صدر نے ایم ڈی آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں مدد کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نےگورنر ہاؤس پنجاب میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
ان کا کہنا تھاچین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا اور دیگر دوست ممالک نے بھی پاکستان کو مشکل صورت حال سے دوچار ہونے سے بچایا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا 2018 تک پاکستان ترقی کر رہا تھا لیکن پھر بدترین دھاندلی کے ذریعے عمران نیازی کو مسلط کیا گیا، پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور پھر اس کی دھجیاں بکھیر دیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کئی ماہ سے بات چیت چل رہی تھی ہم سب سیاسی جماعتوں نے اپنا سرمایہ داؤ پر لگا دیا تاکہ پاکستان ڈیفالٹ نہ ہو،ان کا کہنا تھا ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو، ایم ڈی آئی ایف نے پیرس معاہدے کے بعد بہت سنجیدگی دکھائی۔

وزیراعظم کا اتحادیوں، دوست ممالک اور آرمی چیف کی کوششوں کا اعتراف 

شہبازشریف نے کہا ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آگے بڑھیں پاکستان بھی آگے بڑھے، 9 مہینے کا تین ارب ڈالر کاپروگرام ہے، جولائی کی بورڈ میٹنگ کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف سے قسطیں ملنا شروع ہو جائیں گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا آئی ایم کے ساتھ معاہدے کے لیے جہاں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم نے دن رات محنت کی وہیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی بھرپور طریقے سے سفارت کاری کی اور ہماری کوششوں کے علاوہ پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے سعودی عرب اور یو اے ای سے قرض دلانے کے لیے بہت کلیدی کردار ادا کیا۔

وزیراعظم کسی حکومتی اتحادی، دوست ملک یا اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا اور کہا کہ یہ سب کام کوئی اکیلا فرد نہیں کر سکتا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ایک ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔

انھوں نے کہا چین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کیا، 5 ارب ڈالر چین کے کمرشل قرضے فراہم کیے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک نے بھی پاکستان کی بہت مدد کی، تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔

وزیراعظم معیشت کی بحالی کےحوالے سے کی گئی پریس کانفرنس میں بھی اپنی سیاسی طاقت ور سیاسی جماعت تحریک انصاف کا ذکر کئے بغیر نہ رہ سکے ، ان کہنا تھا 9 مئی کے واقعات اس کی کڑی ہے، 9 مئی کا واقعہ پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کی سازش تھی۔

انھوں نے کہا 9 مئی کی سازش میں اندر اور باہر کے دشمن شامل تھے، یہ لوگ چاہتے تھے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ہو، پاکستان تباہ ہو جائے، ملک میں انارکی ہو جائے، 9 مئی بہت بڑا شر تھا، خیر کی بات یہ تھی کہ مکروہ چہرے سامنے آگئے۔

آئی ایم ایف سے قرضہ لینا لمحہ فخر نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے

شہباز شریف کا کہنا تھا آئی ایم ایف سے قرضہ لینا لمحہ فخر نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے، شہبازشریف نے کہا قرض ہمیں مجبوری سے لینا پڑ رہا ہے، قرض لینے سے قومیں آگے نہیں بڑھ سکتیں، اللہ کرے کہ یہ آخری مرتبہ ہو کہ ہم قرض لینے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جا رہے ہوں۔

انھوں نے کہا کہ یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے جب قومیں فیصلہ کر لیں تو یہ ممکن ہے اور ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ ایک ہمسایہ ملک نے 1991 میں آئی ایم ایف کو خیر باد کہا اور ترکیہ نے 2007 میں آئی ایم ایف کو خیر باد کہا، پاکستان نے بھی آخری بار نواز شریف کے دور میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پورا کیا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کی معیشت کی بحالی کا پلان ترتیب دیا ہے اور اس پلان کو میں معیشت کی بحالی کا ماسٹر پلان کہتا ہوں، ہم نے زراعت کی بحالی کے لیے جامع پلان بنایا ہے، ہم آئی ٹی سیکٹر سے اربوں روپے کی برآمدات کر سکتے ہیں۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ 3 ارب ڈالر کا یہ اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پایا ہے جس کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جولائی کے وسط میں ہوگا۔

آئی ایم ایف سے معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرے گااور معاہدے سے سماجی شعبے کے لیے فنڈز کی فراہمی بہتر ہوگی، معاہدے سے پاکستان میں ٹیکسز کی آمدن بڑھانے میں سازگار ثابت ہوگا۔

Comments are closed.