پاکستان کے 2 ارب پتی حکمران خاندان 25 کروڑ عوام کے فیصلے کرنے دبئی میں اکٹھے

نواز زرداری ملاقات

56 / 100

فوٹو: اے آر وائی، اے ایف پی

دبئی: پاکستان کے 2 ارب پتی حکمران خاندان 25 کروڑ عوام کے فیصلے کرنے دبئی میں اکٹھے ہو گئے ہیں اور ذرائع کے مطابق دوبئی میں پیر کو سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے درمیان ابتدائی ملاقات ہوئی ہے.

ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری اور نواز شریف عشائیہ میں ملاقات ہوئی جوکہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی طرف سے دیا گیا، اس عشائیہ میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز بھی موجود تھیں.

دونوں رہنماؤں کے درمیان عشائیہ کے بعد ملاقات کا ایک اور طویل سیشن متوقع تھا، اس سے قبل دوپہر کو دوبئی میں مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری کی بھی ملاقات ہوئی،

ذرائع کے مطابق زرداری شریف ملاقات میں پاکستان میں نگران حکومت کے قیام، الیکشن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور سیاسی معاملات پر گفتگو ہوئی، عشائیہ کے بعد ذرداری، نواز الیکشن کی تاریخ پر مشاورت کی گئی.

پورا شریف خاندان اس وقت متحدہ عرب امارات میں ہے تو دوسری جانب آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو بھی اس وقت دبئی میں موجود ہیں، نواز شریف لندن سے جبکہ مریم نواز دو روز قبل لاہور سے دبئی پہنچی ہیں۔

اس سے قبل ’نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں‘، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے بھی منظوراس سے پہلے بجٹ کے موقع پر دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات کی خلیج نظر آئی۔

چئیرمین پی سی بی کے عہدے پر اٹھنے والے تنازعے نے بھی کئی سوالات کھڑے کر دیے تھے، تاہم بجٹ میں سندھ کے لیے 25 ارب روپے مختص کرنے اور پی سی بی چیئر مین کی نشست سے نجم سیٹھی کی دستبرداری کے بعد پارلیمنٹ اجلاس میں بلاول بھٹو نے وزیر اعظم شہباز شریف کی تعریفوں کے پل باندھ دئیے.

پاکستان کے تمام سیاسی مبصرین کی نظریں اس وقت دبئی میں 2 ارب پتی خاندانوں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں پر جمی ہوئی ہیں، کیونکہ دونوں کو اس وقت پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ سے بھی حمایت حاصل ہے.

آئینی طور جومعاملات دبئی میں زیر بحث ہیں وہ پاکستان میں وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان طے پانے چاہئیں لیکن وزیراعظم ہونے کے باوجود فیصلے نوازشریف کے ہاتھ میں ہیں.

سعودی ادارے اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق تقریباً سبھی کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ ملاقاتیں پاکستان کے اگلے سیاسی منظر نامے کو واضح کریں گی جس میں نگران وفاقی حکومت اور انتخابات کی حتمی تاریخ کے بارے فیصلے ہو سکتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی سلمان غنی کہتے ہیں کہ ’یہ ملاقاتیں اگلے نگران سیٹ اپ کے لیے ہو رہی ہیں۔ ایک دفعہ پھر پنجاب کی طرح وفاق میں بھی آصف علی زرداری اپنی مرضی کا نگران وزیر اعظم لگانا چاہتے ہیں۔ ان کا دورہ لاہور اسی سلسلے کی کڑی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ بات تو عیاں تھی کہ نگران وزیر اعظم ایسے شخص کو لگایا جائے گا جس کو معیشت کی کچھ نہیں بلکہ زیادہ سوجھ بوجھ ہو کیونکہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی یا اس سے متعلق حکمت عملی اور مذاکرات بہت ہی اہمیت کے حامل ہیں.

سلیمان غنی نے دعویٰ کیا ہے میری اطلاعات کے متابق اسٹیبلشمنٹ کی منشا بھی یہی ہے۔ شہباز شریف کو یہ بات بتا دی گئی ہے۔ ایسے میں آصف علی زرادری اسی بات کو بھانپتے ہوئے ایک تاجر کو نگران وزیراعظم بنوانا چاہتے ہیں۔ دبئی ملاقاتوں میں یہ بات ہی طے ہو گی۔‘

تاحیات نااہلی ٹلنے کے بعد مسلم لیگ ن نے نواز شریف کی واپسی کے لیے ایک لیگل ٹیم بھی ترتیب دے دی ہے جس کی سربراہی اعظم نذیر تارڑ کر رہے ہیں۔ یہ ٹیم بھی دبئی میں نوازشریف سے مشاورت کر رہی ہے کہ ان کی ملک واپسی کس طریقے اور بندوبست سے ممکن بن سکتی ہے۔

واضح رہے کہ نواز شریف علاج کے بہانے صرف 4 ہفتے کے لیے ملک سے باہر گئے تھے اس وقت وہ ایک مقدمے میں جیل میں سزا کاٹ رہے تھے، جب نیب نے انہیں ایک اور مقدمے میں جیل کے اندر سے حراست میں لے کر تفتیش شروع کر رکھی تھی۔

Comments are closed.