بھارت امریکہ مشترکہ بیان مسترد ،انڈیا کشمیرکے مظالم چھپانا چاہتا ہے، پاکستان

50 / 100

فوٹو:فائل

اسلام آباد: بھارت امریکہ مشترکہ بیان مسترد ،انڈیا کشمیرکے مظالم چھپانا چاہتا ہے، پاکستان کا مشترکہ بیان پر شدید ردعمل،پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات کے بعد امریکا اور بھارت کے مشترکہ بیان پر شدید تنقید کی ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے امریکا بھارت مشترکہ بیان پر میڈیا کے سوالات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ بیان غیر ضروری، یکطرفہ اور گمراہ کن ہے، پاکستان امریکاکےساتھ دہشتگردی کیخلاف قریبی تعاون کررہاہے، پاکستان نےدہشتگردی کیخلاف جنگ میں بےمثال قربانیاں دی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری نےدہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کوبارہا تسلیم کیا ہے، دہشت گردی کومشترکہ اورتعاون پرمبنی اقدامات سےشکست دی جاسکتی ہے۔

مشترکہ بیان کے دعوے کیسے دہشت گردی کیخلاف عالمی عزم کومضبوط کرسکتےہیں؟، بھارت ایسے بیانات سےمقبوضہ کشمیرمیں اپنےمظالم سےتوجہ ہٹاناچاہتاہے، پاکستان پردہشتگردی کیخلاف جنگ کےمتعلق الزامات لگانا بالکل غلط ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہےمشترکہ بیان خطےمیں کشیدگی اورعدم استحکام کوختم کرنےمیں ناکام رہا، مشترکہ بیان مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کانوٹس لینےمیں ناکام ہے۔

ان کا کہنا ہے مشترکہ بیان بین الاقوامی ذمہ داری سےدستبردار ہونے کے مترادف ہے، بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجیزکی منصوبہ بند منتقلی پر بھی گہری تشویش ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ایسےاقدامات خطےمیں فوجی عدم توازن کوبڑھارہےہیں،پائیدارامن میں مددگارنہیں، بین الاقوامی شراکت دارجنوبی ایشیا میں امن وسلامتی پریکطرفہ موقف کی توثیق سےگریزکریں۔

واضح رہے کہ جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ القاعدہ، داعش، لشکرِ طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین سمیت اقوامِ متحدہ کی فہرست میں شامل تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے۔

Comments are closed.