چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کو بند گلی میں دھکیلنے کااعتراف کرلیا

52 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کو بند گلی میں دھکیلنے کااعتراف کرلیا، بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے جمہوری نظام کو بندگلی میں نہ دھکیلیں جہاں پی ٹی آئی کو دھکیلا گیا، بلاول بھٹو نے کہا ہمیں مفاہمت کرنے والے اپوزیشن ارکان کو بھی شامل کرکے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے روڈ میپ پیش کرنا ہوگا۔

وہ قومی اسمبلی میں امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان پراظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کو اس لعنت کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ اجتماعی کوششوں سے ہی اس لعنت کا خاتمہ ممکن ہے۔

بلاول کا کہنا تھا کہ چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی جماعت کو جس بند گلی میں دھکیلا ہے، پی ٹی آئی کو پہنچنے والا نقصان سابق وزیراعظم خود بھگتیں، لیکن باقی سیاسی جماعتوں پر ذمہ داری ہے ہم نے یقینی بنانا ہے کہ اس بند گلی میں ہمارے پورے جمہوری نظام کو نہ دھکیلا جائے۔

کہا اس کا نقصان صرف غیر جمہوری سیاست کرنے والوں تک محدود رہے۔ اس کیلئے ہم سب کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی، ہمیں معاشی کیساتھ ساتھ سیاسی استحکام کا روڈ میپ بھی پیش کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا اور الیکشن کا روڈ میپ قوم کے سامنے لانا ضروری ہے۔ اس میں حکومت و اپوزیشن کیساتھ باقی اداروں کا بھی کردار ہے۔

ملک میں سیاسی تقسیم کیساتھ ساتھ اداروں میں موجود تقسیم کو بھی ختم کریں، ورنہ اس کے بغیر سیاسی استحکام قائم کرنا بہت مشکل ہوگا۔

چئیرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ افسوس ہے دنیا کی توجہ دہشت گردی سے یوکرین کے تنازع پر منتقل ہو گئی ہے،پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔ اسے دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ جانی نقصان ہوا ہے۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا اپنے عوام کے امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔

فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات چلانے کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ فوجی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

قانون میں ایسی شقیں موجود ہیں کہ ایسی گھناؤنی کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے۔ ریاست کی رٹ قائم کرنا پارلیمنٹ، حکومت اور عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک کی خاطر کم سے کم ایجنڈے پر متفق ہونا پڑے گا،بجٹ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی سے متعلق منصوبوں کو شامل کرنے پر وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بجٹ میں سیلاب کی تعمیر نو کو شامل کرنے سے عالمی برادری کی نظروں میں پاکستان کی ساکھ بڑھے گی کہ اسلام آباد موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں میں سنجیدہ ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ شہباز شریف مسلم لیگ ن سے زیادہ پیپلزپارٹی کے وزیراعظم ہیں۔ گواہی دیتا ہوں شہباز شریف کے کام کا جو طریقہ ہے پہلے نہیں دیکھا، شہباز شریف محنت سے کام کر رہے ہیں میں اس کی گواہی دینے کو تیار ہوں، سب کو شہبازشریف کا ساتھ دینا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ آج کل پیپلز پارٹی کی سیاسی دوست ن لیگ ہے۔ آصف زرداری صاحب کے بارے میں مشہور ہے کہ یاروں کا یار ہے اور اس وقت کی ہماری یار مسلم لیگ ن ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا ہماری سیاست گالم گلوچ اور کردار کشی کی سیاست نہیں، ہم سب کو ملکر وزیر اعظم شہباز شریف کومضبوط کرنا ہوگا۔ جو آئین، قانون ،انسانی حقوق کو نہیں مانتے تھے وہ آج انسانی حقوق کی بات کر رہے ہیں۔

سیاسی جماعت کو سیاسی جماعت بن کر کام کرنا چاہیے، اگر سیاسی جماعتوں نے دہشتگروں کی طریقہ کار اپنانے ہیں، تو پیپلز پارٹی کے دل میں ان کے لیے کوئی نرمی نہیں۔

پیپلز پارٹی کل بھی اسی جمہوریت اور آئین کے ساتھ تھی آج بھی اسی کیساتھ ہیں، اگر کوئی پینٹا گون پر حملہ کرے گا تو کیا اسے چھوڑا جائیگا، ہم پر بھی ایک ذمہ داری ہے۔

Comments are closed.