ہمایوں اختر اور غلام سرور کی 43 دن بعد 9 مئی واقعات کی مذمت، پی ٹی آئی چھوڑ دی

51 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: ہمایوں اختر اور غلام سرور کی 43 دن بعد 9 مئی واقعات کی مذمت، پی ٹی آئی چھوڑ دی، پاکستان تحریک انصاف کو سابق رہنماوں کی طرح دونوں نے 9 مئی واقعات کی مذمت کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کااعلان کیا۔

دونوں رہنماؤں کی طرف سے یہ وضاحت سامنے نہیں آئی کہ انھوں نے 9 مئی کے واقعات کی 22 جون کو اتنی دیر سے کیوں مذمت کی اور43 دن انتظار کیوں کیا؟

ہمایوں اختر خان نے ایک بیان میں کہا قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہمارے خاندان کا پاک فوج سے لازوال تعلق قائم ہے اور شہید اختر عبدالرحمٰن جس فوج کے جرنیل تھے اس پر ہمیں فخر ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

ان کا کہنا تھا ہمارے شہداء کا لہو اور قربانیاں یہ قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی، 9 مئی کے واقعات نے پوری قوم کی طرح ہمارے خاندان کو بھی انتہائی افسردہ کیا۔

انھوں نے کہا بالخصوص شہداء کی یادگاروں کو جو نقصان پہنچایا گیا وہ شہید کی اولاد ہونے کے ناطے اُن کے لیے شدید باعثِ رنج تھا اور اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

ہمایوں اختر نے کہا کہ ان حالات میں میرے لیے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ تعلق جاری رکھنا ممکن نہیں رہا لہٰذا میں پارٹی کو چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔

دوسری طرف ٹیکسلا سے تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی غلام سرور خان نے بھی 43 دن بعد سانحہ 9 مئی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس روز جو کچھ ہوا برا ہوا لہٰذا پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان کی ملک کی بقا اور سلامتی کےلیے قربانیاں ہیں، یادگار شہدا، جی ایچ کیو اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے ملک دشمنی کے مرتکب ہوئے۔

غلام سرور نے جی ایچ کیو،کورکمانڈر ہاوس پرنہیں پاکستان کے دل پر حملہ کیا، میں ان تمام ناپاک عزائم اورناپاک اقدام کی مذمت کرتا ہوں۔

غلام سرور کا کہنا تھاکہ ایسے جرائم میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے، جن لوگوں نے اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کی اس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ محاذ آرائی پالیسی سے اختلاف پارٹی کے ہر فورم پر بھی کیا، ہمیں محاذ آرائی اور اداروں کے ساتھ لڑائی نہیں کرنی چاہیے۔

Comments are closed.