اپیل کا حق آئینی ترمیم کے ذریعے ہی دیا جاسکتا ہے، چیف جسٹس

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:پنجاب انتخابات اور ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے متعلق کیس کل تک ملتوی، اٹارنی جنرل جمعہ کو بھی اپنے دلائل جاتی رکھیں گے، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی دائرہ اختیارات کو بڑھانا غلط بات نہیں ہے، مانتے ہیں کہ وقت کے ساتھ رولز بھی تبدیل ہوتے رہے ہیں، مگر نظرثانی میں قانون کے ذریعے اپیل کا حق دینا درست نہیں ہے، اپیل کا حق آئینی ترمیم کے ذریعے ہی دیا جاسکتا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان اور اٹارنی جنرل کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی ہوا. سماعت کے آغاز پر کمرہ عدالت میں چڑیوں کی چہچہاتے پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ چڑیا شاید آپ کیلئے پیغام لائی ہیں. اٹارنی جنرل نے مسکراتے ہوئے کہا کہ امید ہے پیغام اچھا ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا وہ زمانہ بھی تھا جب کبوتروں کے زریعے پیغام جاتے تھے.دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت مانتی ہے کہ دائرہ کار وسیع ہوں لیکن اس میں وجوہات بھی تو شامل کریں، ورنہ تو آپ عدالت کے معاملات کو ڈسٹرب ہی کریں گے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ مجھے سمجھنے میں دشواری ہے کے 184 (3) میں فیصلوں کے خلاف نظر ثانی کو دیگر فیصلوں سے فرق کیسے کیا گیا، میرے لیے تو سپریم کورٹ کے تمام فیصلوں کے خلاف نظر ثانی کا پیمانہ ایک ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر نظرثانی رولز کو تبدیل کرنا بھی تھا تو آئینی ترمیم ہونی چاہیے تھی، حکومت ازخود نوٹس کے فیصلوں کیخلاف اپیل کا دائرہ اختیار وسیع کرنا چاہتی ہے تو موسٹ ویلکم لیکن آئینی ترمیم کے ذریعے اپیل کا حق دیا جاسکتا یہ حکومت کی جلد بازی میں کی گئی قانون سازی ہے، ہمیں حکومت کے اس طریقہ کار سے اتفاق نہیں۔

اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں بتایا کہ وقت کے ساتھ 184 (3) کا ہی دائرہ کار وسیع ہوا اس پر نظر ثانی کا بھی ہونا چاہیے تھا جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ نظر ثانی میں عدالت کے سامنے معاملہ دو فریقین کے تنازع کا نہیں ہوتا، نظر ثانی میں عدالت کے سامنے زیرغور معاملہ اپنا ہی سابقہ فیصلہ ہوتا ہے۔

. اٹارنی جنرل نے دلائل میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت کیس میں قانونی سوالات کے ساتھ ساتھ حقائق کا بھی جائزہ لیتی ہے،اس لیے ضروری ہے کہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت دیے گئے فیصلے کیخلاف اپیل کا حق ہونا چاہیے۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے جسٹس منیب اختر کے پنجاب انتخابات بارے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں میں سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184 کی شق تین کے دائرہ اختیار سماعت کو بڑھایا. جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہمیں علم ہے آرٹیکل 184 کی شق تین کے دائرہ اختیار سماعت کو کیسے بڑھایا گیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ اعتراض یہ اٹھایا جا رہا ہے قانون جلدی بازی میں بنایا گیا،آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت فیصلے کیخلاف اپیل کا حق دینے کیلئے آئینی ترمیم ہونی چاہیے تھی. جسٹس منیب اختر نے کہا کہ محض آرٹیکل 184 کی شق تین کے فیصلے کیخلاف اپیل کا حق دینا امتیازی رویہ ہے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی اٹارنی جنرل کل جمعہ کو بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

Comments are closed.