اسلام آباد ہائی کورٹ کاشیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد کے جواب پر عدم اطمینان

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود ڈاکٹر شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر توہین عدالت کیس میں آئی جی اسلام آباد پولیس کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔عدالت نے 22 جون تک ترمیمی جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کی درخواست پر آئی جی اسلام آباد کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے ہدایت کی کہ اٹارنی صاحب آپ آئی جی کے جواب کو دیکھیں ، جب شیریں مزاری کو گرفتار کیا گیا انہوں نے آپ کو آرڈر کی مصدقہ کاپی بھی دیکھائی تھی، عدالت گرفتاری سے روک رہی ہے پولیس ہائی کورٹ کی بجائے راولپنڈی کے ڈی سی کے آرڈر کی پیروی کر رہی ہے ، تاثر ہے اسلام آباد پولیس پنڈی ڈی سی کے آرڈر کو ہائی کورٹ کے آرڈر سے اوپر سمجھتی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہ بڑا ایشو ہے اس کو ہلکا نا لیں ، جس پر آئی جی اسلام آباد روسٹرم پر آئے کہ میں بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں ، تاہم عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو بولنے سے روک دیا۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو ترمیمی جواب جمع کروانے کا حکم دیا تو آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ میں اپنے افسران کو پروٹیکٹ کروں گا ، ہمیں اس کورٹ کے آرڈرز سے متعلق معلوم نہیں تھا ، جس ہر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہی کام کیا کریں اور عدالتی احکامات خلاف ورزی کرکے کہیں میں پروٹیکٹ کروں گا۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار ہوئے حکم دیا کہ 22 جون تک جواب جمع کروائیں۔ عدالت نے کہا اگر لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہم نہیں کریں گے تو کون کرے گا ، جب عدالت کا حکم موجود تھا تو اسلام آباد پولیس کو پنجاب پولیس کو روکنا چاہیے تھا ،یہ کیسے ہو سکتا ہے آپ یہ کہیں کہ ہم نے گرفتار نہیں کیا ہم نے صرف سہولت فراہم کی ،اگر ایک دفعہ توہین عدالت کی کاروائی شروع ہو گئی تو وہ پھر اپنے حتمی فیصلے تک پہنچے گی ۔

عدالت نے کہا کہ آئی جی صاحب سنا ہے آپ پڑھے لکھے ہیں اور پوسٹ گریجویٹ بھی ہیں۔ آئندہ سماعت پر ترمیمی جواب جمع کرائیں۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 22 جون تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.