پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ،عدلیہ کے حوالے سے یکطرفہ قانون سازی نہیں ہونی چاہیے،چیف جسٹس

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:عدالت عظمی میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پرسماعت آئندہ ہفتے کیلئے ملتوی ، اٹارنی جنرل نے دوقوانین میں سے کسی ایک قانون پرانحصارکرناکیلئے حل کی تلاش کاموقف اپنایا توچیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کے بیان کوخوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے حوالے سے یکطرفہ قانون سازی نہیں ہونی چاہیے ، ایک طریقہ ہے حکومت دونوں قوانین میں ہم آہنگی پیدا کر لے، دوسرا طریقہ یہ ہے قانون بنتے رہیں ہم سماعت کرتے رہیں ،دیکھتے ہیں کون آگے نکلتا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 رکنی لارجربنچ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کیخلاف درخواستوں پرسماعت کی۔

اٹارنی جنرل نے روسٹرم سنبھالتے ہوئے کہاکہ دو قوانین ہیں، ایک سپریم کورٹ ریویو آف آرڈراینڈ ججمنٹ ایکٹ اور دوسرا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ ہے دونوں قوانین میں ریویواوروکیل کرنیکی شقوں کی آپس میں مماثلت ہے۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ زیادہ وسیع ہے جس میں سپریم کورٹ کے اندرونی معاملات سے متعلق شقیں ہیں دونوں قوانین میں سے کس پرانحصارکرنا ہے اس کیلئے ایک حل پرپہنچنا ضروری ہے چیف جسٹس نے کہاکہ خوشی ہے کہ پارلیمنٹ اورحکومت مماثلت والے قوانین میں ترمیم کررہی ہے ۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو عدلیہ کے انتظامی امور سے متعلق قانون سازی بارے سپریم کورٹ سے مشاورت کرنی چاہیے، اٹارنی جنرل کی تجویزکاخیرمقدم کرتے ہیں، آپ حکومت سے ہدایات لے لیں، ہم اس تجویز کا جائزہ لیں گے۔

وکیل درخواست گزار امتیاز صدیقی نے کہا آپ نے گزشتہ سماعت پر پارلیمنٹ کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کیا جو ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اخبارات کے مطابق پارلیمنٹ نے کاروائی فراہم کرنے سے انکارکیا۔پارلیمنٹ کوشاید معلوم نہیں تھاکہ تمام کارروائی ویب سائٹ پرموجود ہے، کراچی سے لمبا سفرکرکے آنے والے وکلاء سے معذرت کرتے ہیں،اٹارنی جنرل نے برجستا کہاکہ یہاں موسم خوشگوارہے امید ہے سب انجوائے کریں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے واضح کیا عدالت آج کی کاروائی کا مناسب حکم جاری کرے گی سماعت آئندہ ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی۔

Comments are closed.