اسد عمر کا حملوں کے 16 دن بعد ضمیر جاگ گیا، پارٹی نہ چھوڑی عہدہ چھوڑ دیا
فوٹو: اسکرین گریب
اسلام آباد: اسد عمر کا حملوں کے 16 دن بعد ضمیر جاگ گیا، پارٹی نہ چھوڑی عہدہ چھوڑ دیا، وہ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل تھے پارٹی کی کورکمیٹی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
اڈیالہ جیل سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں اپنے نئے فیصلے کا اعلان کیا، اسد عمر کا کہنا تھاکہ 10مئی کو میری گرفتاری ہوئی تب سے قید تنہائی میں تھا.
انھوں نے 9 مئی کو جو واقعات ہوئے اس کی مذمت تمام لوگ کرچکے، میں تفصیل میں جانا چاہتا ہوں کیوں یہ واقعات ملک کیلئے خطرناک ہیں، ایسی تنصیبات جن کا فوج سے تعلق تھا ان پر حملے کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہہ چکے ہیں پاکستان کیلئے فوج ضروری ہے، فوج کی طاقت صرف بندوقوں سے نہیں قوم پیچھے کھڑی ہوتی ہے، 9 مئی کو جو واقعات دیکھنے کو ملے وہ قابل مذمت ہیں.
اسد عمر نے کہا 9 مئی کے واقعات پر شفاف تحقیقات ہوں جس پر قوم کو اعتماد ہو، ذمہ داران کے خلاف بھرپور طریقے سے کارروائی ہونی چاہیے، بے گناہ افراد کو جلد سے جلد رہا کیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ فوج دو تین جرنیلوں کا نام نہیں ہوتا وہ لاکھوں لوگوں پر مشتمل ہے جو اپنی زندگی ہماری حفاظت کیلئے داؤ پر لگاتے ہیں، میرا تین نسلوں سے فوج سے تعلق ہے اور مجھے اس پر فخر ہے.
جیل میں سوچنے کا بڑا وقت ہوتا ہے، اعلیٰ عدلیہ میں تقسیم ہے اور پورا ملک دیکھ رہا ہے، سپریم کورٹ فیصلے کرتی ہے اور اس پر عمل نہیں ہوتا۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ پی ڈی ایم ایک سیاسی حقیقت ہے، آج الیکشن کروا دیا جائے تو وفاق، پنجاب اور کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت بنے گی اور سندھ اور بلوچستان میں پی ڈی ایم کی بنے گی ، وفاق میں ان کی تگڑی اپوزیشن ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آج ایک عام پاکستانی کی زندگی مشکل میں ہے، عوام تکلیف میں ہیں، اس وقت ملک میں تمام اسٹیک ہولڈرز کیلئے خرابی ہے، 1971کے بعد آج پاکستان کیلئے خطرناک صورتحال ہے.
اسد عمر نے کہا چیف جسٹس نے بار بار دہرایا کہ سیاسی مسائل کا حل مذاکرات سے نکالا جائے، پاکستان کے موجودہ حالات پر دوست ممالک کو بھی فکر ہے اور دوست ممالک بھی کہہ رہے ہیں کہ مذاکرات سے مسائل حل کریں، وقت ہے کہ سیاسی مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جائے۔
اسد عمر کا کہنا تھاکہ 9 مئی کے بعد میرے لیے ممکن نہیں ہے کہ قیادت کی ذمہ داریاں نبھا سکوں، سیکرٹری جنرل اور کور کمیٹی کی رکنیت سے مستفی ہو رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے صرف پارٹی عہدے سے استعفیٰ دیا ہے، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں، اپنی مرضی سے عہدہ چھوڑا ہے، اس دوران بار بار اسد عمر مسکرانے کی کوشش کرتے رہے مگر ان کے چہرے کے تاثرات ان کا ساتھ نہیں دے رہے تھے.
ان سے پہلے سابق وفاقی وزیر اطلاعات و پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر فواد چوہدری نے پارٹی سے علیحدگی اور سیاست سے وقفہ لینے کا اعلان کیا تھا.
Comments are closed.