پریس کانفرنس کرنے تک وہ آپ کو چھوڑیں گے نہیں، اسد عمر کو رہائی دیتے جج کے ریمارکس

50 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: پریس کانفرنس کرنے تک وہ آپ کو چھوڑیں گے نہیں، اسد عمر کو رہائی دیتے جج کے ریمارکس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسد عمر کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسد عمر کی کیسوں کی تفصیلات فراہمی اور گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت کی، اسد عمر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے، جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔ جس پر بابراعوان نے جواب دیا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔

سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے 2 ٹویٹس ہیں وہ تو فوراً ڈیلیٹ کروائیں، جس پر بابراعوان نے کہا کہ اگرچہ یہ خبر ہے لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔

اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ عدالت اسد عمر کو اس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے۔جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں، اگر میں کوئی آرڈر کردوں تو کل کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم۔

اس پر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے کیسوں کی تفصیلات فراہمی اورحفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی، ہم چاہتے ہمیں 2 دن دے دیں تاکہ اگر رہائی ہو تو ہم متعقلہ عدالت میں سرینڈر کردیں، جو کریمنل کیسز درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا تھا، اس میں یہی تھا کہ 144 سیکشن کی خلاف ورزی نہ ہو۔

اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اس سے قبل لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، احتجاج ہمارا حق ہے۔عدالت نے اسد عمر کو بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر بیان حلفی کی خلاف ورزی ہوئی تو سیاسی کیریئر پھر بھول جائیں، 2 ٹوئٹس بھی ڈیلیٹ کریں۔

بعد میں عدالت نے اسد عمر کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جن 2 کیسز میں ضمانت مانگ رہے ہیں وہ فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں۔

Comments are closed.