9مئی واقعات کے ملزمان کو وزیراعظم بھی کہیں تو نہیں چھوڑنا چایئے

51 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں 9 مئی واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کافیصلہ کیاگیا، شہبازشریف نے کہا 9مئی واقعات کے ملزمان کو وزیراعظم بھی کہیں تو نہیں چھوڑنا چایئے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ان واقعات میں ملوث ملزمان کو وزیراعظم کے کہنے پر بھی رعایت نہیں ملنی چایئے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت مسلح افواج کے سربراہان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اعظم خان، وزیراعلیٰ پنجاب سیّد محسن نقوی کے علاوہ اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے شرکت کی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے ہمارے سر شرم سے جھکا دیئے، پاکستان کے خلاف جو ازلی دشمن نہ کرسکا وہ کچھ ملزمان نے کردیا۔

وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ اجلاس نے اعادہ کیا کہ ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہ کرتے ہوئے ”زیرو ٹالرنس“ کی پالیسی اپنائی جائے گی۔

اجلاس نے 9 مئی کا دن قو می سطح پر یوم سیاہ کے طورپر منانے کا اعلان کیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے شرکاءنے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا۔

شرکاءنے ذاتی مفادات اور سیاسی فائدے کے حصول کے لئے جلائوگھیرائواور فوجی تنصیبات پر حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

شرکاءنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت و وقار کی خلاف ورزی قطعی برداشت نہیں کی جائے گی اور 9 مئی کے سانحہ میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

اجلاس نے آئین کے مطابق متعلقہ قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے شرپسندوں، منصوبہ سازوں، اشتعال پر اکسانے والوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے فیصلے کی بھی تائید کی۔

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ کسی بھی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔

اجلاس نے سوشل میڈیا کے قواعد وضوابط کے سختی سے نفاذ و قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کئے جانے والے پروپیگنڈے کا تدارک کیا جا سکے اور اس کا ارتکاب کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

عالمی سیاسی کشمکش اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے پیچیدہ جیو سٹرٹیجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دیا۔

قومی سلامی کمیٹی کے اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ فورم نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

Comments are closed.