اسلام آباد ہائی کورٹ کا فواد چوہدری کی رہائی کا حکم،پولیس کی دوبارہ گرفتارکرنے کی کوشش

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری کی رہائی کا حکم دے دیا۔فواد چوہدری رہائی کے بعد باہر جانے کیلئے گاڑی کے پاس پہنچے تو پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی، انہوں نے اپنے سامنے پولیس اہلکاروں کو دیکھا تو وہ گاڑی سے اتر کر بھاگ نکلے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تھری ایم پی او کے تحت فواد چودھری کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے فواد چودھری کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے 2 مزید مقدمات میں انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

رہائی کے بعد فواد چودھری نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کو گنجائش دینی ہوگی، میں یہ سمجھتا ہوں ہر طرف سے تحمل کا مظاہرہ ہونا چاہیے، کوئی حل نکالنا چاہئے مذاکرات ہونے چاہئیں، یہ ملک پابندیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

دوسری جانب فواد چوہدری رہائی کے بعد باہر جانے کیلئے گاڑی کے پاس پہنچے تو پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی، انہوں نے اپنے سامنے پولیس اہلکاروں کو دیکھا تو وہ گاڑی سے اتر کر بھاگ نکلے۔

فواد چوہدری گاڑی سے نکل کر تیزی سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر بھاگے جس دوران وہ گر گئے اور پھر اٹھنے کے بعد وہ کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل فواد چوہدری کو پہلے ضمانت کے باوجود سپریم کورٹ کے احاطے سے بغیر کسی وارنٹ کے اغواء کیا گیا اور اب انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت ملنے کے باوجود ایک مرتبہ پھر اغواء کرنے کی کوششیں جاری ہیں

قبل ازیں دورانِ سماعت فواد چودھری کے وکیل بابر اعوان، فیصل چودھری ایڈووکیٹ اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام ا?باد جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فواد چودھری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

فواد چودھری کے وکیل فیصل چودھری کا کہنا تھا کہ فواد چودھری بکتربند گاڑی میں موجود ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے حکم پر فواد چودھری کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے ایک آرڈر جاری کیا جس پر عمل نہیں ہوا، آرڈر نہ آئی جی اسلام آباد اور نہ ہی کسی اور نے دیکھا، جب آپ نے انہیں پکڑا تو اس وقت آرڈر دکھایا گیا، آپ کے پاس آرڈر کی تصدیق کے کئی طریقے تھے، 9 مئی خوشگوار دن نہیں تھا، خدشات درست تھے۔

Comments are closed.