سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو منظرعام پر آگئی

45 / 100

فوٹو:اسکرین گریب

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور وکیل خواجہ طارق رحیم کے درمیان ایک ٹیلیفونک کال کی مبینہ آڈیو لیک ہو گئی ہے جس میں وہ خواجہ طارق رحیم کوسپریم کورٹ میں زیر سماعت از خود نوٹس سے متعلق اہم مشورے دے رہے ہیں۔

مبینہ آڈیو لیک میں ثاقب نثار کہہ رہے ہیں کہ خواجہ صاحب آپ سے ایک چیز عرض کرنا چاہتاہوں ، 7 رکنی بینچ کی ایک ججمنٹ ضرور دیکھ لینا ،خواجہ طارق رحیم نے پوچھتے ہیں کہ وہ ججمنٹ کس کی ہے ؟ ثاقب نثار نے جواب دیا کہ وہ اپنا سوموٹو ہے ، 4/2010 ، یہ رپورٹڈ ہے ، سیون ممبر ججمنٹ 2012 سپریم کورٹ ، صفحہ نمبر 553 پر۔

اس پر خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ جی ٹھیک ہے میں دیکھ لیتاہوں۔ ثاقب نثار نے اس کے بعد کہا کہ جو بھی وکیل آپ کا کر رہاہے ، اسے بس دیکھ لینا ، جب آپ پڑھیں گے تو آپ کو سمجھ آجائے گی.خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ میں پڑھ لوں گا، میں نے سیون ممبر بینچ کی ججمنٹ بھی دیکھ لی ہے ، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جب تک جج صاحب کا ایکٹ نہیں بنتا ، اگر ذرا غور سے پڑھا جائے تو کلاز 3 میں راستہ دیا ہواہے ، وہ دیکھ لینا۔

ثاقب نثار نے کہا کہجی میں نے وہ دیکھا ہے ،یہ ہی تو ہمارے پاس wayoutہے ، ، اور وہ تو کیس ہی نہیں بنتا تھا۔دوسرا خواجہ صاحب اگر آپ کا کوئی بندہ تیار ہو تو منیر احمد خان والا بھی استعمال کر لو، یہ توہین عدالت کا بالکل کلیئر کیس ہے ، خواجہ طارق رحیم نے جواب دیا کہ وہ بھی ہو رہاہے۔
ثاقب نثار نے کہا کہکل جوکچھ آزادجموں کشمیر میں ہوا اس کے بعد کچھ نہیں ،اس پر خواجہ طارق رحیم نےwe are just waiting for،کہا۔

واضح رہے کہ اسی از خود نوٹس کیس جو کہ ایڈیشنل ڈی جی ایف ائی احمد ریاض شیخ کے تقرری پر لیا گیا تھا بعد سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو پہلے سزا سنائی اور پھر اپنے فیصلے کے زریعے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دیتے ہوے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

Comments are closed.