پی ٹی آئی سے مزاکرات کا تاخیری حربہ، فضل الرحمان کی نئی سیاسی چال

50 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد : پی ٹی آئی سے مزاکرات کا تاخیری حربہ، فضل الرحمان کی نئی سیاسی چال، جے یوآئی کی سیاسی ڈائیلاگ میں شمولیت سے قبل مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر 4 روز کےلئے جے یوآئی کی مجلس عاملہ کااجلاس طلب کرلیا۔

ترجمان جے یو آئی کے مطابق ‎اجلاس جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کے حکم پر جے یو آئی کی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے جوکہ 26 اپریل کواسلام آباد میں ہوگا۔

ترجمان اسلم غوری کے مطابق یہ اجلاس 4 روز تک جاری رہ سکتا ہے، اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال بالخصوص عدالتی سطح پر پیدا کردہ بحران کے عوامل پر تفصیلی غور وخوض ہوگا۔

‎اجلاس میں موجودہ حالات کے حوالے سے مضبوط جماعتی موقف کا تعین کیا جائے گااجلاس میں خیبر پختون خواہ بشمول فاٹا مرجر ایریا سمیت ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال پر غور ہوگا۔

‎اجلاس میں آئیندہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر لائحہ عمل طے کیا جائے گا اجلاس میں مفتی عبد الشکور صاحب کو خراج عقیدت اور ان کی شہادت کے واقعہ کا جائزہ لیا جائے گا۔

‎ ذرائع کا کہناہے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو روکنے کے لیے جے یو آئی( ف ) کے امیر مولانا فضل الرحمن نئی حکمت عملی سامنے آگئی ہے۔

انہوں نے اپنی جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ کا پانچ روزہ مشاورتی اجلاس 26 اپریل کو طلب کر لیا ہے یہ اجلاس 30 اپریل تک جاری رہے گا۔

مجلس عاملہ کے ارکان سے کہا گیا ہےکہ وہ اسلام آباد میں ہی قیام کریں اجلاس کے اختتام پر مذاکرات اور موجودہ بحرانی صورتحال کے حوالے سے جماعت کا موقف واضح کیا جائے گا.

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی طرف سے 26 اپریل کو مرکزی مجلس عاملہ کا پانچ روزہ طویل اجلاس طلب کرنا ان کی ایک نئی سیاسی چال ہے جس کا مقصد پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو روکنا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن ان مزاکرات کی شدید مخالفت کر رہے ہیں اور وہ کسی صورت پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھنا نہیں چاہتے۔

دوسری طرف حکمران اتحاد نے بھی 26 اپریل کو ہی اپنا مشاورتی اجلاس طلب کر رکھا ہے جس میں پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

مولانا کی نئی حکمت عملی حکمران اتحاد کے لئے مسائل کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی کے الیکشن کے انتخابات کا معاملہ زیر سماعت ہے اور اس سلسلے میں عدالت کوئی بھی سخت حکم جاری کر سکتی ہے۔

Comments are closed.