واٹس ا یپ کو برطانیہ میں پابندی کا سامنا
فائل:فوٹو
لندن: سوشل میڈیا ایپلی کیشن واٹس ا یپ کو برطانیہ میں متعارف کرائے جانے والے نئے آن لائن سیفٹی بل پر عملدرآمد کرنے سے انکار کرنے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس بل کے تحت ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ان کے سوشل نیٹورکنگ پلیٹ فارم پر غیر قانونی مواد ڈھونڈ کر ختم کرنے کی ذمہ داری ہوگی۔ لیکن اس کے نتیجے میں ’اینڈ-ٹو-اینڈ اِنکرپشن‘ کے فیچر کا غیر موٴثر ہونا ہوسکتا ہے۔
یہ ایک ایسا سیکیورٹی فیچر ہے جو اس بات کی یقین دہانی کراتا ہے کہ پیغامات صرف پیغام بھیجنے والا اور اس کو موصول کرنے والا ہی پڑھ سکتا ہے۔
واٹس ایپ، سِگنل، وائبر اور ایلیمنٹ سمیت دیگر میسجنگ سروسز (جو اس فیچر کو استعمال کرتی ہیں) نے اس بل کو ایوانِ بالا میں پیش کیے جانے سے قبل اس کے خلاف ایک کھلے خط پر دستخط کیے ہیں۔
خط میں موٴقف اختیار کیا گیا ہے کہ برطانوی حکومت فی الحال ایک نئی قانون سازی کے متعلق سوچ رہی ہے جو ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اینڈ-ٹو-اینڈ اِنکرپشن کا حصار توڑنے پر مجبور کرے گی۔ یہ قانون ایک غیر منتخب شدہ آفیشل کو دنیا بھر کے اربوں انسانوں کی پرائیویسی کو کمزور کر سکتا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ کوئی کمپنی، حکومت یا شخص کے پاس اتنی طاقت نہیں ہونی چاہیئے کہ وہ کسی کے نجی پیغامات پڑھیں اور ہم اِنکرپشن ٹیکنالوجی کا دفاع کرتے رہیں گے۔
برطانوی حکومت اس بات پر مصر ہے کہ تجویز کردہ بِل اینڈ-ٹو-اینڈ اِنکرپشن پر پابندی نہیں لگاتا۔ مزید یہ کہ ہم بیک وقت پرائیویسی اور بچوں کی حفاظت کر سکتے ہیں۔
Comments are closed.