سلیکٹڈ وزیراعظم کو نکالنے کا یہ مطلب نہیں کہ سازش ختم ہو گئی ،بلاول بھٹو
فائل:فوٹو
اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کو نکالنے کا یہ مطلب نہیں کہ سازش ختم ہو گٸی، آئین پاکستان اور عدلیہ کے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے جو ایک بڑے 10 سالہ گیم پلان کا حصہ ہے، اداروں میں اب بھی وہ لوگ موجود ہیں جو نہیں چاہتے حکومتی اتحاد کامیاب ہو۔
بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں دستور کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آمر نے کچھ جعلی سیاستدان اور کٹھ پتلیاں کھڑی کیے، غیر جمہوری قوتیں چاہتی ہیں نالائق اور سلیکٹڈ دوبارہ قوم پر مسلط ہو، اٹھارویں ترمیم واپس ہو، ون یونٹ قاٸم ہو اور سلیکٹڈ راج چلے، تباہی کا سفر ایک مرتبہ پھر چلے، وہ نہیں چاہتے کہ یہ حکومتی اتحاد کامیاب ہو، ہمارا وزیراعظم شہباز شریف شریف آدمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کو نکالنے کا یہ مطلب نہیں کہ سازش ختم ہو گٸی، آئین پاکستان اور عدلیہ کے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے جو ایک بڑے 10 سالہ گیم پلان کا حصہ ہے، اداروں میں اب بھی وہ لوگ موجود ہیں جو نہیں چاہتے حکومتی اتحاد کامیاب ہو، وہ چاہتے ہیں سلیکٹڈ دوبارہ مسلط ہوجائے، جس طرح حکومت ایک آدمی کو دلوانی تھی، اس طرح سپریم کورٹ میں بھی ایسی ہی سازش ہورہی تھی، کسی نہ کسی طریقے سے آئین کا ساتھ دینے والے جج کو نکال دیا جائے اور کچھ ججز کو توسیع دلائی جائے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ اس سازش میں شریک لوگ آج بھی اعلیٰ عدلیہ میں موجود ہیں، ہم نے اس سازش کو بھی ناکام بنایا، اسی طرح فوج میں بھی ایک سازش تھی کہ میرٹ کا قتل کرتے ہوئے کسی کو اس ادارے پر بھی 10 سال کےلیے مسلط کرنا تھا، اس دس سالہ پلان کے نتیجے میں ایک سیلیکٹڈ وزیراعظم ، ایک سیلیکٹڈ آرمی چیف اور ایک سیلیکٹڈ چیف جسٹس لاکر ایک سیلیکٹڈ مارشل لا قائم کرنا تھا اور یہی اصل ڈاکٹرائن تھی، تاکہ ملک میں آمریت نافذ کی جائے اور دنیا کو سلیکٹڈ جمہوریت دکھائی جائے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جب ہم نے عدم اعتماد کامیاب کرلی تو ہم سمجھے سازش ختم ہوگئی لیکن ایسا نہیں تھا سازش تو آج بھی جاری ہے، جسے ہم نے ملکر ناکام بنانا ہے، اس وقت یہ کھیل پارلیمنٹ اور فوج میں تو نہیں ہورہا جس نے کہا ہم نیوٹرل ہیں لیکن ایک ادارے میں یہ کھیل اب بھی جاری ہے، لہذا آج سیاستدانوں کے ساتھ عدلیہ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے ادارے کا وقار برقرار رکھیں، آج عدلیہ دوراہے پر کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اگر ایک آدمی کی آمریت اور ون مین شو چلے گا تو پھر آنے والے بحران کو کوئی نہیں سنبھال سکے گا، ایک چیف جسٹس اور چند ججز اپنی اقلیت کو اکثریت ثابت کرنا چاہتے ہیں، دو جمع دو چار ہوتے ہیں لیکن ایک چیف جسٹس اور اسکے ساتھ کچھ ججز پاکستانی عوام کو کہہ رہے ہیں کہ دو جمع دو تین ہوتے ہیں ، اس قسم کا مذاق پاکستان کے آئین اور عدلیہ کیساتھ کیا جارہا ہے۔
Comments are closed.