حکومت کا ہر سال 10 اکتوبر یوم دستور منانے کا اعلان
فائل:فوٹو
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی پر پیش کی گئی قرارداد منظور کر لی گئی جبکہ حکومت نے ہر سال 10 اکتوبر کو یوم دستور منانے کا اعلان کیا ہے۔
آئین پاکستان کی پچاسویں سالگرہ کے سلسلے میں کنونشن کا انعقاد ہوا۔ وزیراعظم مختصر تقریر کے بعد قرارداد پیش کی۔
وزیراعظم نے قرارداد پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دستور میں درج ہے کہ حاکمیت اعلیٰ صرف اللہ تعالی کی ہے، آئین کے دیے ہوئے اس اختیار کو پاکستان کے عوام اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے اللہ تعالی کی متعین کردہ حدود کے اندر رہ کر استعمال کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 1973 کا آئین تنوع اور پاکستان کے اتحاد کا منفرد مظہر ہے کہ یہ صوبوں کی وحدت اور وفاق کے سیاسی اتحاد کو یقینی بناتے ہوئے اُن کے حقوق و خود مختاری کو تسلیم کرتا ہے۔ 1973 کا آئین دستور کے اصولوں کی بالا دستی، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے پارلیمنٹ اور انتظامیہ کی راہنمائی اور جذبے کا ذریعہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 1973 کے آئین میں گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان کے عوام کی تبدیل ہوتی ضروریات اور خواہشات کو سمونے کے لیے ترمیم ہوتی رہی ہیں، یقینی بنایا جاتا رہا کہ دستور وقت کے مطابق اپنی افادیت برقرار رکھے۔
اپنی تقریر میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی تاریخ میں ایک بہت اہم دن ہے، 50 سال گزرنے کے باوجود آئین میں مختلف اوقات میں ترمیم کی گئی لیکن آئین مختلف آمریتوں کا سامنا کرنے کے باوجود آج بھی زندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی کارنامہ سنہرے حروف میں لکھا جائے گا، ہمارے سیاسی اکابرین نے ملک کے اندر آئین کی حکمرانی اور عدل و انصاف کا بول بالا کیا۔ آئین سازی میں کردار ادا کرنے والے اکابرین کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ذوالفقار علی بھٹو، ولی خان، شاہ احمد نورانی اور دیگر رہنماؤں کے نام قابل ذکر ہیں، آئین پاکستان کو کئی بار ’’ری رائیٹ‘‘ بھی کیا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیاست دانوں میں بہت سی خامیاں ہیں اور آج مخلوط حکومت کو چلتے ہوئے ایک سال مکمل ہوگیا ہے، گزشتہ ایک سال سے مخلوط حکومت احسن طریقے سے چلا رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 73 کے آئین نے چاروں صوبوں کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے، جب حکومت سنبھالی تو حالات کی اس قدر سنگینی کا اندازہ نہیں تھا، تمام جماعتوں نے اپنے منشور کے مطابق الیکشن میں جانا ہے۔
Comments are closed.