ایسا لگتا ہے آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں، عمران خان

50 / 100

فوٹو : اسکرین گریب 

لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے ملک کی بہتری کے لیے آرمی چیف سے بات کرنے کو تیار ہوں ،ایسا لگتا ہے آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں، عمران خان کا کہنا ہے میں کرپٹ نہیں آرمی چیف ہی میرے خلاف کوئی کرپشن کا کیس ہے اور اگر ہے تو نکال لیں۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصا ف نے لاہور میں صحافیوں سے ملاقات میں کہا کہ میری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ گھٹنے ٹیک دوں تو یہ نہیں ہوسکتا۔

انھوں نے کہا کہ اب کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تو میں کیا کروں؟ حالانکہ  میں تو ملک کی بہتری کے لیے آرمی چیف سے بات کرنے کو تیار ہوں۔

عمران خان نے کہا چیلنج کرتا ہوں مجھ پر اور اہلیہ پر کرپشن کا ایک کیس بھی ثابت کر دیں، آرمی چیف ہی میرے خلاف کوئی کرپشن کا کیس نکال لیں، ایسا لگتا ہےہماری اسٹیبلشمنٹ کو سمجھ نہیں ہے کہ سیاست کیا ہوتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پورا زور لگایا گیا کہ پرویز الہی میرا ساتھ چھوڑ دیں، اب ہم نے پرویز الہی کے ساتھ وفاداری دکھانی ہے، میں کسی کے ساتھ بے وفائی نہیں کرسکتا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جان کے خطرے سے متعلق میری ریکارڈ شدہ ویڈیو موجود ہے، یہ ویڈیو بیرون ملک موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک ہی بار میں عام انتخابات ہو جائیں تو پیسے کی بچت ہوگی، جنرل (ر) باجوہ نے میری کمر میں چاقو مارا، ہم پی ڈی ایم کے امپائرز کے باوجود الیکشن جیتیں گے۔

صحافیوں سے ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے دعوی کیا کہ  اوورسیز پاکستانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ مخصوص نشستوں پر خواتین بھی چاہتی ہیں وہ وزیراعلی پنجاب بنیں۔ عمران خان نے قہقہ لگایا اور کہا کہ پنجاب کے وزیراعلی کا فیصلہ ابھی کرلیا تو قتل عام ہوجائے گا۔

انہوں ںے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اب بھی میرے ساتھ رابطے میں ہیں، جنرل (ر) باجوہ نے روس کی مخالف میں تقریر کی، اس تقریر پر جنرل (ر) باجوہ کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے، فوج کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔

عمران خان ںے کہا کہ اسلام آباد ہوائی جہاز سے نہ جانے کا فیصلہ رات 12 بجے کیا، خبر آئی کہ مجھے ہوائی اڈے سے گرفتار کرکے بلوچستان لے جانا چاہتے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ جنہوں نے میری حفاظت کرنی ہے مجھے ان سے ہی خطرہ ہے لیکن وہ یاد رکھیں کہ جیل میں ڈالنے سے مزید ووٹ پڑتے ہیں۔

Comments are closed.