ڈالر روپے کو روندتے ہوئے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

45 / 100

فائل:فوٹو
کراچی: روپے کی تاریخی بے قدری، ڈالر نے ملکی تاریخ کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے، امریکی کرنسی کی قیمت میں آج پھر کاروبار کے آغاز پر بڑا اضافہ ہوا ہے۔

کاروباری ہفتے کے چوتھے روز امریکی کرنسی کی قدر میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، انٹربینک میں 18 روپے 89 پیسے اضافے کے بعد ڈالر 285 روپے کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یک دم 16 روپے کے اضافے سے 290 روپے کی سطح پر آگئی۔

انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت بڑھنے سے قرضوں کے بوجھ میں 1800 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک میں ڈالر 266 روپے 11 پیسے پر بند ہوا تھا۔

ادھر معاشی ماہرین ڈالر کی قیمت میں اضافے کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے میں تاخیر کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔

ٹاپ لائن سیکورٹیز کے چیف ایگزیکٹو محمد سہیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے فنڈنگ ملنے میں تاخیر کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں غیر یقینی کی صورتحال جنم لے رہی ہے۔

گزشتہ روز کرنسی ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچا کا کہنا تھا کہ پاکستانی روپیہ اور معیشت دوبارہ دباوٴ کا شکار ہے، اس کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا تعطل اور معاہدے میں تاخیر ہونا اور نئی شرائط کا سامنے آنا ہے، اس کی وجہ سے انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا تھا کہ فروری میں مارکیٹ میں سکون تھا اور روپے کی قدر میں 2.7 فیصد اضافہ ہوا تھا، آئی ایم ایف کے ساتھ جلد معاہدہ ہونے کی توقع کی جا رہی تھی لیکن معاہدے میں تاخیر اور افغانستان کی اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے 285 سے 290 روپے کے درمیان ہونے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔

زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ایکس چینج ریٹ حقیقی بنیادوں پر مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے کی سخت ہدایات اور بیشتر مطلوبہ شرائط پوری ہونے کے باوجود آئی ایم ایف کی نت نئی شرائط سے رواں ہفتے بھی اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہونے کی خبروں سے ڈالر کی پرواز جاری ہے۔
اس طرح سے گذشتہ دو روز میں ڈالر کی نسبت پاکستانی روپیہ 2.35 فیصد ڈی ویلیو ہوگیا ہے۔

مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بھی آئی ایم ایف قرض پروگرام معاہدے میں تاخیر ہورہی ہے اور درآمدی ادائیگیوں کے دباوٴ بھی بڑھتا جارہا ہے۔

انفلوز نہ آنے اور معیشت کی مستقبل سے متعلق غیریقینی ماحول نے ڈالر کی طلب کو بڑھادیا ہے جس سے ڈالر دوبارہ بے قابو ہوتا نظر آرہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الوقت درآمدی سرگرمیاں تقریبا منجمد ہیں جسکی وجہ سے گذشتہ چند ہفتوں سے ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔

Comments are closed.