سوات میں کوئی وفاقی ادارہ ریسکیو آپریشن کےلئے موجود نہیں، وزیراعلی خیبرپختونخوا

45 / 100

مینگورہ: وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے سوات میں کوئی وفاقی ادارہ ریسکیو آپریشن کےلئے موجود نہیں، محمود خان نے کہا بہت افسوس ہوا کہ این ڈی ایم اے سمیت کوئی وفاقی ادارہ ریسکیو سرگرمیوں کے لیے گراونڈ پرنظر نہیں آرہا۔

وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نےسیلاب سے متاثرہ سوات پریس کلب کی عمارت کا دورہ کیا اور پریس کلب سے متصل ہاکی گراونڈ میں میڈیا سے گفتگو کی۔

انھوں نے کہا ایک مہینہ قبل آئے سیلاب نے ٹانک اور کرک کو متاثر کیا، ہم نے بر وقت اقدامات کیے اور ایمرجنسی فنڈز کی فوری منظوری دی، وزیر اعلیٰ کا کہنا تھابدقسمتی سے ندی نالوں پر تجاوزات کی وجہ سے نقصان بہت زیادہ ہوا۔

محمود خان نے کہا ڈی آئی خان اور ٹانک میں ضلعی انتظامیہ اور دیگر ریلیف اداروں نے اچھا کردار ادا کیا مگر افسوس کی بات ہے کہ این ڈی ایم اے سمیت کوئی وفاقی ادارہ ریسکیو سرگرمیوں کے لیے گراونڈ پر موجود نہیں۔

ان کا کہنا تھاصوبہ بھر میں ریلیف سرگرمیاں بلاتعطل جاری ہیں، صوبائی حکومت لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر ریلیف اور ریسکیو آپریشن سمیت سیاحوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے میں مصروف عمل ہے، امسال سیلابی ریلا پچھلے تمام ریلوں سے کئی گُنا زیادہ اور خطرناک تھا۔

صوبائی حکومت کی تمام مشینری سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہمہ وقت موجود ہے،متاثرہ لوگوں کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے اگر پورا ترقیاتی فنڈ بھی استعمال کرنا پڑے تو دریغ نہیں کرینگے۔

وزیراعلیٰ کے پی نے کہا سوات تا کالام روڈ این ایچ اے کے زیر انتظام ہے لیکن تاحال بحالی کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا،اگر وفاقی حکومت مذکورہ سڑک ایک دو دن تک ٹھیک نہیں کرتی تو میں خود صوبے کے فنڈ سے مرمت کراؤں گا۔

انھوں نے یقین دلایا کہ امتحان کی اس گھڑی میں ہر وقت اپنے عوام کے درمیان موجود ہوں،اپنی عوام کی مدد کیلئے ہر حد تک جاونگا، ریسکیو اینڈ ریلیف کے بعد نقصانات کے تخمینے کے لیے سروے کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا ٓئندہ جو بھی دریا کے قریب تعمیرات کرے گا اس کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی،کوئی بھی ہوٹل یا گھر دریا کے کنارے تعمیر نہیں ہوگا۔

پورے خیبرپختونخوا میں ندی نالوں کے کناروں پر تعمیرات کے سدباب کیلئے پہلے سے ہی قانون سازی کی گئی ہے،فیڈرل گورنمنٹ خیبرپختونخوا کے عوام کیساتھ امتیازی سلوک سے باز رہے۔

ایک ارب روپے پہلے ہی ریسکیو اور ریلیف آپریشن کیلئے جاری کیے گئے ہیں،امدادی سرگرمیوں کے لیے مزید دو ارب روپے جلد جاری کریں گے۔

سیلاب سے متاثرہ دیگر اضلاع کے بھی دورے کروں گا ، وزیر اعلیٰ سوات کے عوام نے اپنے بھائیوں کی مدد کرکے بھائی چارے کی مثال قائم کردی۔

Comments are closed.