بنوں،مذہبی جماعتوں و طلبہ کے احتجاج پر جناح فیملی پارک مستقل بند کردیاگیا

55 / 100

فوٹو: فائل

بنوں: بنوں،مذہبی جماعتوں و طلبہ کے احتجاج پر جناح فیملی پارک مستقل بند کردیاگیا،پاک فوج اور بنوں کے علما اور آئمہ کرام پر مشتمل کمیٹی کے مذاکرات کامیاب ہوئے اور بنوں کینٹ میں قائم جناح فیملی پارک مستقل طور پر بند کر دیا گیا۔

تحفظ آئمہ کرام و علما کرام کمیٹی کے سرپرست اعلی امیر مولانا عبدالغفار قریشی نے بنوں میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ کینٹ حکام نے ہمارے مطالبے پر پارک بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

مسلسل احتجاجی مظاہروں کے بعد آئمہ کرام و علمائے کرام کی 32 رکنی کمیٹی نے بنوں کینٹ حکام سے ملاقات کی جس میں انہوں نے فیملی پارک کو مستقل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ۔

ایک سال پہلے سوشل میڈیا پر جناح پارک بنوں کے خلاف مہم چلنے پر اسے فیملی پارک تک محدود کردیا گیا تھا تب مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت تھی تاہم اب جے یو آئی ف مرکز میں حکومت کی وجہ سے پارک بند کرانے میں کامیاب ہوگئی۔

دو روز پہلے ہونے والے احتجاج میں ہزاروں مظاہرین بنوں کینٹ میں قائم فیملی پارک کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے فیملی پارک انتظامیہ کے ساتھ ساتھ بنوں کی ضلعی انتظامیہ کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی تاہم افواج پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔

اس حوالے سے ٹی این این کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ احتجاج سے قبل بنوں میں سینکڑوں سال قدیم مسجد حافظ جی میں علما کرام کی کال پر احتجاجی اجلاس طلب کیا گیا تھا جہاں پر ضلع بھر سے دینی مدارس کے ہزاروں طلبا، علما اور عوام امڈ آئے۔

علما کمیٹی کے سربراہ مولانا عبدالغفار کی صدارت میں اجلاس کے بعد احتجاجی جلوس نکالا گیا جو شہر کے مختلف بازاروں اور فیملی پارک سے ہوتا ہوا پریس کلب کے باہر اختتام پذیر ہوا۔

اس موقع پر تحصیل چیئرمین بنوں عرفان درانی، مولانا اعزاز اللہ حقانی، مولانا احمد اللہ حقانی، مولانا مفتی عظمت اللہ، ملک راحت علی خان، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر محمد اجمل خان اور دیگر رہنما موجود تھے۔

بنوں کو مظاہرین نے فحاشی و بے حیائی کی جگہ قرار دے کر بند کرایا

رپورٹ کے مطابق مولانا عبدالغفار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنوں کی ایک عالمہ خاتون کو خواب میں پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کی زیارت نصیب ہوئی جس میں انہیں کہا گیا کہ فیملی پارک کے خلاف جلوس کا میں خود فیملی پارک کے سامنے استقبال کروں گا۔

کہا کہ یقیناً اس سے ثابت ہوا کہ اللہ کے رسولﷺ بھی اس فیملی پارک کو ختم کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ فیملی پارک کی وجہ سے بنوں جیسے مہذب ضلع کی عزت داؤ پر لگا دی گئی ہے، فیملی پارک کے باعث فحاشی و بے حیائی عروج کو پہنچ رہی ہے۔

انھوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ تفریحی مقامات پر خواتین کی آمد بالکل تسلیم نہیں کرتے، بنوں میں ہر صورت فیملی پارک بند کرنا ہو گا، ہمارا احتجاج پرامن ہے ہم تشدد کا راستہ اختیار نہیں کریں گے۔

فیملی پارک کے خلاف احتجاج کرنے والوں سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ چونکہ افواج پاکستان ہمارے محافظ ہیں اور جن کی ہم انتہائی قدر کرتے ہیں ہمیں امید ہے کہ وہ اس فیملی پارک کو فی الفور ختم کریں گے۔

انہوں نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ اگر فیملی پارک ختم نہ کیا گیا تو بنوں کی عوام دوسرے مرحلے کیلئے تیار رہیں اور ایک گھنٹہ کی مختصر کال پر گھروں سے نکلیں اس موقع پر ضلعی انتظامیہ کے فسران اور پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔

ٹی این این کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل یوم آزادی کے موقع پر نقیب اللہ اباخیل نامی ایک نوجوان نے لکی مروت کے ایک نجی پارک میں برقعہ پوش خواتین کو نہ صرف جھولا (کشتی) جھولنے سے منع کیا بلکہ جذبات میں آ کر گالیاں دیتے ہوئے انہیں جھولے سے بھی اتار دیا تھا۔

تاہم میڈیا میں خبریں چلنے کے بعد لکی مروت کی ضلعی انتظامیہ نے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے پابند سلاسل کر دیا تھاجب کہ
اسی دن بنوں میں فیملی پارک میں برقعہ پوش خواتین سادہ رسی کے جھولوں پر جھولنے لگیں اور اس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو ئی۔

اس واقعہ کے بعد اسکے خلاف پہلے بنوں کے چار پانچ نوجوان میدان میں آئے اور اس کے بعد جمعیت علماء اسلام بھرپور قوت کے ساتھ میدان میں نکلی،مدارس کے طلبہ کو ساتھ ملالیا۔

Comments are closed.