شہباز گل جوڈیشل سے دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے، پمز منتقل

56 / 100

فائل: فوٹو

اسلام آباد:چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل جوڈیشل سے دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے، پمز منتقل کردیاگیا راولپنڈی اسپتال منتقل نہیں کرنے دیاگیا، وفاقی حکومت نے حوالگی کیلئے رینجرز کے زریعے لانے کا فیصلہ کیا تو پنجاب حکومت پیچھے ہٹ گئی۔ 

پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کو اڈیالہ جیل سے جسمانی ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے کے معاملہ پر وفاق اور پنجاب کے مابین تنازعہ کا ساڑھے تین گھنٹے بعد ڈراپ سین ہوگیا۔

جیل انتظامیہ نے عدالتی حکم پر شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کر دیاجنہیں ایمبولینس میں پمزاسپتال منتقل کر دیا گیاہے ۔

عدالت سے دو روزہ جسمانی ریمانڈ ملنے پر اسلام آباد پولیس کے اعلی حکام نفری کے ہمراہ شہباز گل کو لینے اڈیالہ جیل پہنچے تو جیل حکام نے شہباز گل کی حوالگی میں ٹال مٹول سے کام لینا شروع کر دیا۔

اس دوران میڈیکل آفیسر اڈیالہ کی درخواست پر سپرنٹنڈنٹ جیل نے شہبازگل کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال راولپنڈی منتقل کرنے کا مراسلہ لکھ دیا۔

http://

مراسلے کے مطابق شہباز گل کو سانس لینے میں دشواری ہے انہیں کچھ دنوں سے کھانسی کے باعث جیل ہسپتال میں رکھا گیا۔

شہباز گل کا آکسیجن لیول 84 اور بلڈ پریشر 100/70 ہے، انہیں ایمرجنسی ہسپتال شفٹنگ کے لیے اضافی نفری مانگی گئی جس پر راولپنڈی پولیس کے اعلی حکام بھی بھاری نفری لے کر جیل پہنچ گئے۔

اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر پانچ پرجیل عملے اور پولیس اہلکاروں میں جھگڑا ،ہاتھا پائی اور گالی گلوچ بھی ہوئی۔
معاملہ طول پکڑنے پر وفاقی حکومت بھی میدان میں کود پڑی اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لئے ایف سی اور رینجرز کی مدد طلب کر لی ۔

ذرائع کے مطابق احکامات ملنے پرایف سی اور رینجرز کی گاڑیاں اڈیالہ جیل روانہ کر دی گئیں۔ساڑھے تین گھنٹے کی آنکھ مچولی کے بعد بالآخر جیل انتظامیہ نے عدالتی احکامات پرشہباز گل کو اسلام آباد پولیس کی تحویل میں لے لیا۔

تفتیشی افسر طلعت محمود انہیں ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کی ایمبولینس میں لے کر پمز لائے جہاں طبی معائنہ کرایا جائے گا۔

اداروں کے خلاف بولنے والے نوازشریف، زرداری بلاخوف آزاد ہیں، عمران خان

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے شہباز گل کی پمز منتقلی کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ساتھ لکھا ہے،معیار سے مسلسل گرتے ہوئے ایک بنانا ریپبلک میں ڈھلنے کے مناظر! ہماری بربریت دیکھ کر مہذب دنیا پر سکتہ طاری ہوگا۔

انھوں نے لکھا بدترین پہلو تو یہ ہے کہ منصفانہ عدالتی کارروائی کے بغیر جبر و تشدد سے مثال بنانے کیلئے ایک آسان ترین ہدف چُنا گیا ہے۔

عمران خان نے کہا نوازشریف، مریم، مولانا فضل الرحمٰن اور آصف زرداری جیسے وہ تمام کردار جو ریاستی اداروں کیخلاف بغض و عناد سے بھرپور بیانات کے ذریعے انہیں ہرممکن حد تک بدترین انداز میں بار بار نشانہ بناتے رہے ہیں، بلاخوفِ ملامت آزاد گھوم رہے ہیں۔

 

Comments are closed.