عمران خان نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا

59 / 100

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) سابق وزیراعظم عمران خان مہنگائی اور حکومت کی طرف سے عوام کے مسلسل استحصال پر عوام کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کےخلاف احتجاج کریں گے. 

 عمران خان نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا ، چیئرمین پی ٹی آئی نے اتوار کی رات 9بجے ملک بھر میں احتجاج کرنے کی کال دیدی ہے۔

عمران خان نے ساڑھے نو منٹ کے ویڈیو بیان میں واضح کیا کہ اس تماشا نما حکومت کے خاتمہ کیلئے عوام کو باہر نکلنا ہے اور مہنگائی کے خلاف بھر پور احتجاج کرنا ہے ، انھوں نے کہاکہ احتجاج کی رات دس بجے میں خود بھی قوم سے مخاطب ہو ں گا ۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا میں اس خطاب میں آئندہ کا  لائحہ عمل دینا چاہتا ہوں کہ ہمیں بحیثیت قوم کیا کرنا چاہیے، چاہتا ہوں پرامن احتجاج کیلئے سب اپنے شہروں میں نکلیں جس سے ان لوگوں کو پیغام جائے کہ ملک کو سنبھال نہیں سکتے تھے تو کیوں سازش کی گئی۔

انھوں نے سوال کیا کہ کیا اس ظالمانہ مہنگائی پر خاموش بیٹھنا چایئے؟ یا آواز اٹھانی چاہیے، ہمارے خلاف جو بھی سازش ہوئی تحریک عدم اعتماد آئی اس کا جواز مہنگائی کو بنایا گیا، ہمارے لوگ لوٹے بنے اور ہمارے اتحادی بھی چھوڑ گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا اس وقت سب نے کہا بہت مہنگائی ہوگئی ہے ہم حلقوں میں نہیں جا پارہے۔ ن لیگ، پیپلز پارٹی، فضل الرحمان سب ایک ہی بات کررہے تھے کہ بہت مہنگائی ہوگئی، ملک تباہ ہوگیا، میڈیا بھی ان کی پشت پر کھڑا تھا، آج قوم کے سامنے حقائق رکھنا چاہتا ہوں۔

http://

عمران خان نے کہا کہ، اللہ الحق ہے، اللہ کا وعدہ ہے سچ سامنے آئے گا، سچ چھپتا نہیں ہے،آج جو کہتے ہیں کہ بارودی سرنگیں بچھائی ہیں تو ایسا تھا تمہیں سازش کا حصہ کیوں بنے؟ ہمیں فیس کرنے دیتے ہم نے تو ایسی مہنگائی کی نہ چیخ وپکار۔

انھوں نے کہا کہ آج کہتے ہیں عالمی سطح پر قیمتیں بڑھ گئی ہیں،عالمی بحران ہے، ہم بھی تو یہ فیس کررہے تھے، بار بار بتا رہا تھا کہ عالمی مہنگائی سے اپنی عوام کو بچارہا ہوں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ عام طور پر جب بھی حکومتیں جاتی ہیں کرپشن پر جاتی ہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی دو دو بار حکومتیں کرپشن پر گئی، میں چیلنج کرتا ہوں کوئی بتادے کہ عمران خان نے کرپشن کی ہے۔ یہ ہمیں مہنگائی اور نااہل کے طعنے دیتے رہتے تھے۔

ہماری حکومت جب ختم ہوئی تو پٹرول 150 روپے فی لیٹر تھا، ہمارے ساڑھے 3 سال میں پٹرول کی قیمت 50 روپے بڑھی، ہمارے دور میں بھی عالمی مہنگائی تھی، ہمیں بھی آئی ایم ایف نے کہا سبسڈی ختم کردیں۔

آئی ایم ایف کا مطالبہ ہم نے نہیں مانا، پٹرول کی قیمت بڑھانے کی بجائے کم کی

انھوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے عوام کو بچانے کیلئے سبسڈی دی تھی، جب تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے، ہمیں اندازہ تھا کہ غریب عوام مزید مہنگائی برداشت نہیں کرسکیں گے، آئی ایم ایف نے ہمیں کہا تیل کی قیمتیں بڑھائیں ہم نے 10 روپے کم کی اورمہنگائی سے لوگوں کو تحفظ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے اب تک 85 روپے پٹرول کی قیمت بڑھاچکی ہے، پٹرول کی قیمت آج 234 روپے فی لیٹر ہے، ڈیزل ہم نے اپنے دور میں جان بوجھ کر کم رکھا تھا، ڈیزل ہمارے دور میں 145 روپے فی لیٹر تھا۔

عمران خان نے کہا ڈیزل مہنگا ہوتا ہے تو ساری ٹرانسپورٹ مہنگی ہوجاتی ہے۔ کسان کو ڈیزل کی قیمت بڑھنے سے بڑے مسائل ہوتے ہیں، کسانوں کو پہلے ہی مشکلات ہیں، بارشیں نہیں ہیں ڈیزل کی وجہ سے کسان مزید پریشان ہونگے۔

امپورٹڈ حکومت نے ڈیزل کی قیمت 115 روپے بڑھائی، ڈیزل کی آج قیمت 260 روپے فی لیٹرہے اسی طرح بجلی کی قیمت 16 روپے فی یونٹ چھوڑ کر گئے تھے، آج بجلی کی قیمت 29.5 روپے فی یونٹ ہوگئی ہے۔
جاری ہے

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ 50 سال میں ملک میں کسی نے ڈیم نہیں بنایا تھا، ہماری حکومت میں ڈیم بننا شروع ہوئے، بلین ٹری سونامی کا اعتراف برطانوی وزیراعظم نے خود کیا۔ ہمارے خلاف ہونے والی سازش پر اتحادی ہمیں چھوڑ گئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ 20ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر جانے والے ہمیں نااہل کہتے تھے اکنامک سروے کے مطابق6فیصد گروتھ تھی۔ ہماری حکومت میں ملک میں خوشحالی آرہی تھی، ہماری حکومت نے کورونا کے دوران 55 لاکھ نوکریاں دیں۔

عمران خان نے کہا ان کے الزامات بے بنیاد ، ہماری حکومت میں ترقی کے اعدادوشمار دیکھ لیں، جب ملک ترقی کررہا تھا انہوں نے مہنگائی کا بہانہ بنایا، ان سب کا ایک ہی مقصد اربوں روپے کی چوری کے لیے این آراوٹولینا، شہبازشریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔

عمران خان کا اسلام آباد میں وکلاء سے خطاب

عمران خان نے اس سے پہلے اسلام آباد میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی ملک کے لوگوں کے مفادات کے لیے ہوتی ہے، بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے وہ کسی سے ہدایات نہیں لیتا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر آج قوم نے قدم نہیں اٹھایا تو پاکستان کا کوئی وزیر اعظم آزاد خارجہ پالیسی نہیں چلا سکے گا، پاکستان کے بانیان وکیل تھے اور آزادی پاکستان کی تحریک میں وکلا کا بڑا کردار تھا، آج جو پاکستان کی حقیقی آزادی کی تحریک ہے اس میں آپ کا بڑا کردار ہے۔

انھوں نے کہا بعض لوگ کہتے ہیں مجھے کہتے ہیں کہ مجھے تحریک عدم اعتماد کو قبول کر لینا چاہیے تھا، میں آپ کے سامنے حقائق پیش کرتا ہوں اور پوچھتا ہوں کہ کیا مجھے ایسا کرنا چاہیے تھا۔

سابق وزیر اعظم نے دہرایا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ برائے جنوبی ایشیا کی پاکستان کے سفیر سے واشنگٹن میں ملاقات ہوئی، انہوں نے پاکستان کے سفیر کو کہا کہ عمران خان روس کیوں گئے تھے، یہ عمران خان کا اپنا اقدام تھا اور امریکا اس پر بہت ناراض ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو نہیں ہٹایا تو پاکستان کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس وقت تک عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں پیش نہیں کی گئی تھی، 7 مارچ کو یہ ملاقات ہوئی، 8 مارچ کو اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔

ایسے میں ایک دم ہمارے اتحادیوں کو خیال آیا ہے کہ یہ حکومت بہت بُری ہے،امریکی سفارت خانہ ہماری جماعت میں موجود 15، 20 لوٹوں سے بار بار ملاقات کر رہا تھا، جس کے بعد امریکی سفارت خانہ اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کرنے لگا۔

عمران خان نے کہا کہ امریکی سفارتخانے کا کام خارجہ پالیسی پر تبادلہ خیال کرنا ہے، ان کا کام ہمارے بیک بینچرز سے ملنا نہیں ہے،انہوں نے خیبر پختونخوا میں ہمارے وزیر عاطف خان سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں بھی تحریک عدم اعتماد پیش کی جاسکتی ہے۔

Comments are closed.