عمران خان فرشتہ نہیں، کیوں گرفتار نہیں کیاجاسکتا؟ فضل الرحمان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے عمران خان فرشتہ نہیں، کیوں گرفتار نہیں کیاجاسکتا؟ فضل الرحمان کا کہنا تھا بھٹو کو رعایت نہیں ملی، نوازشریف نے جیل کاٹی تو عمران خان کوئی فرشتہ ہے کیا۔

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےبرطانوی نشریاتی کو دیئے گئے انٹرویو میں مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ کہا عمر ان خان کو لایا گیا تھا، اس نے چار سال معاشی تباہی کی۔

انھوں نے کہا خط کی کہانی بھی جعلی ہے۔ نئے انتخابات کا کہا کہ اصلاحات کے بعد انتخابات ہوں گے، فضل الرحمان نے کہا صدر کامواخذہ اس لئے نہیں کرسکتے کہ ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔

آرمی چیف سے متعلق کہا کہ میں اس معاملے پر جلسوں میں بات کا حامی نہیں ہوں۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان اس ادارے کو بھی تقسیم کرنا چاہتے ہیں جو ملکی مفاد کے منافی ہے۔

نوازشریف کو ملک میں آ کر سیاست کرنی چایئے

نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق سوال پر کہا کہ میں تو حامی ہوں کہ نوازشریف کو ملک میں آ کر سیاست کرنی چایئے۔فضل الرحمان نے مستقبل میں حکمران اتحاد کے فیصلوں سے متعلق کہا کہ ہم مشاورت سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

فضل الرحمان نے کہا ہے کہ طے شدہ رائے ہے کہ کچھ شعبوں میں اصلاحات کے بعد ہی انتخابی میدان میں اُترا جائے گا۔اب باہمی مشاورت سے انتخابی مرحلہ طے کیا جائے گا ۔

انھوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات میں کتنا وقت لگتا ہے اس بارے میں قبل از وقت کوئی بات نہیں کہی جا سکتی،فوری انتخابات کے امکان سے متعلق سوال پر کہا کہ ’سال، سوا سال کی مدت ہی تو ہے اس سے آگے تو نہیں جایا جا سکتا۔

اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پچھلے پونے چار سال میں تمام اداروں کو تباہ و برباد کر دیا ہے اور اب ہمارے سامنے ایک ہی سوال ہے کہ کیا ہم ملک دوبارہ صحیح راستے میں لا سکتے ہیں اور اس کے لیے کتنا وقت درکار ہو گا۔

مولانا فضل الرحمان کی توجہ آرمی چیف کی تقرری کو عوامی سطح پر پیدا ہونے والی صورتحال کی طرف مبذول کرائی گئی تو انھوں نے کہا کہ فوج کا اپنا نظام ہے جس میں اس کے سربراہ کو ایک مقام حاصل ہوتا ہے حکومت کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ کسی تقرری کرتی یا مزید مدت دیتی ہے۔

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کیا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،ان کے مطابق سویلین اداروں میں کوئی تقسیم آ جائے تو ازالہ ممکن ہے لیکن دفاعی اداروں میں تقسیم آ جائے تو وہ نقصان دہ ہوگی۔

امیر جے یو آئی ف نے کہا عمران خان جو چورن بیچنا چاہتے ہیں جوں جوں اس کی حقیقت عوام پر آشکار ہو گی تو زیادہ دیر تک یہ چورن کسی مارکیٹ میں فروخت نہیں ہو سکے گا۔

مولانا نے صدر کے مواخذے کے حوالے سےسوال کے جواب میں کہا کہ ’ہمارے پاس صدر کے مواخذہ کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت نہیں ہے لیکن اصول کی بات ہے اگر صوبہ خیبر پختونخوا اور سندھ کا گورنر مستعفی ہو جاتا ہے تو پھر صدر کو بھی چلے جانا چاہیے۔

فضل الرحمان کی صدرِ پاکستان کے عہدے کے لیے امیدواری کے سوال پر اُن کا کہنا تھا کہ ’اس بارے میں تمام ہم خیال جماعتوں کی متفقہ رائے سے جو فیصلہ ہو گا وہ ہم سب کے لیے قبول ہو گا۔

مولانا فضل الرحمان کے مطابق نواز شریف کی واپسی کی راہ میں جو قانونی پیچیدگیاں ہیں، ان کو دور کرنا ہو گا، کہا میں تو ہمیشہ اس بات کا حامی رہا ہوں کہ میاں نواز شریف کو پاکستان واپس آ جانا چاہیے اور ملک میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے۔

عمران خان کی گرفتاری کے بارے میں قیاس آرائیوں پرفضل الرحمان کا کہنا تھا کہ
ذوالفقار علی بھٹو کو کوئی رعایت نہیں دی گئی۔ نواز شریف نے جیل کاٹی۔ ان کا پورا خاندان جیل میں ڈال دیا گیا۔ عمران خان کون سا فرشتہ ہے کہ اس کے ساتھ کوئی خصوصی رعایت کی جائے۔

Comments are closed.