میں نے اسٹیبلشمنٹ کے نمبرز بلاک کردیئے ہیں
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف وزیر اعظم عمران خان کی صحافیوں سے گفتگو کے بعد ہلچل مچ گئی ہے اورانھوں نے انکشاف کا ہے کہ میں نے اسٹیبلشمنٹ کے نمبرز بلاک کردیئے ہیں میں کسی سے بات نہیں کررہا۔
عمران خان نے بنی گالہ میں صحافیوں سے گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے اب بھی پیغامات آرہے ہیں لکین میں نے ان لوگوں کے نمبرز بند کر دیئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے کہہ دیا ہے جب تک الیکشن کا اعلان نہیں ہوتا، تب تک کسی سے بات نہیں ہو گی، اسلام آباد مارچ کے لیے تیاری شروع کردی ہے.
اس سوال پرکہ اسٹیبلشمنٹ سے ان کے تعلقات کیوں خراب ہوئے تو انہوں نے جواب دیا کہ آخری دن تک اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات اچھے رہے۔ دو معاملات پر اسٹیبلشمنٹ سے اختلاف رہا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مقتدر حلقے چاہتے تھے کہ میں عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹاؤں، اگر عثمان بزدار کو ہٹاتا تو پنجاب میں تحریک انصاف تقسیم ہو جاتی سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ جب عوام سڑکوں پر نکلتے ہیں تو بہت سے آپشن کھل جاتے ہیں۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ نیب اورعدلیہ پرہمارا اثرنہیں تھا لیکن جن کا اثر تھا، اگر وہ چاہتے تو آٹھ سے دس لوگوں کو سزائیں ہو جاتیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اگران آٹھ دس لوگوں کو سزا ئیں ہو جاتیں تو اس سے احتساب کا عمل مضبوط ہوتا اور حالات مختلف ہوتے۔
سابق وزیراعظم کا موقف تھا کہ جھنوں نے یہ کرنا تھا انھوں نےا یسا نہیں ہونے دیا، کیونکہ مختلف دھڑوں کو کوئی اور قابل قبول نہیں ہوتا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ کی تبدیلی پر دباؤ ڈالنا ہی تھا تو سندھ میں کارکردگی اور کرپشن کے حالات بدتر ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ سے دوسرے اختلاف سے متعلق بتایا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پر تھا، میں چاہتا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی سردیوں تک رہیں۔ انہیں برقرار رکھنے کی ایک وجہ افغانستان کی صورتحال تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ڈی جی آئی ایس آئی اپنی حکومت کے خلاف ہونے والی سازش کوروکنے کیلئے بھی برقرار رکھنا چاہتا تھا، کیوں کہ مجھے اپوزیشن کی سازش کا جون سے معلوم تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں اللّٰہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو آرمی چیف بنانے کا سوچا ہی نہیں تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق انھوں نے کہا کہ ہمیشہ ایسے فیصلے ہوتے رہے کہ میری حکومت کمزور رہے۔
عمران خان نے کہا کہ ابتدا میں ہی ن لیگ کے 30 ایم پی ایز پنجاب میں ہمارے ساتھ مل کرفارورڈ بلاک بنانا چاہتے تھے۔اگر فارورڈ بلاک بن جاتا تون لیگ کی سیاست ختم ہو جاتی۔لیکن ان ایم پی ایز کو طاقتور حلقوں نے پیغام دیا کہ جہاں ہیں، وہیں رہیں۔
عمران خان نے کہا کہ شریف برادران کے علاوہ بھی میر جعفر اور میر صادق ہیں۔ لیکن ابھی وقت نہیں کہ ان کے سامنے لاوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے یہ بھی پتا کہ لندن میں کون ، کس سے اور کب کب ملتا رہا ہے۔
روپٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جو اس سازش کا حصہ بنے، ان سے سوال کرتا ہوں، کیا سازش کا حصہ بننے والوں کو پاکستان کی فکر نہیں تھی؟ پاکستان سازش میں شریک لوگوں کی ترجیحات میں نہیں تھا؟
انھوں نے کہا کہ جو جرائم پیشہ لائے گئے، انہوں نے ہر ادارہ اور جوڈیشل سسٹم تباہ کر دیا، کون سا گورنمنٹ آفیشل ان مجرموں کے کیسز کی تحقیقات کرے گا؟
Comments are closed.