نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے ابہام سے غیرجانبداری کا دعویٰ مشکوک ہوگیا

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے ابہام سے غیرجانبداری کا دعویٰ مشکوک ہوگیا ہے۔

شہبازشریف کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں چند ہی دن پہلے غیرجانبداری کی تصدیق کرنے والے فضل الرحمان نے کہا کہ کمیٹی کے اراکین اور سیکیورٹی سے وابستہ نمائندگان اپنی پوزیشن واضح کریں.

مولانا نے کہا ان کے ابہام کی وجہ سے ایسا لگتا ہے کہ سارے کھیل کے پیچھے ان کی غیر جانبداری کا دعویٰ مشکوک ہوجاتا ہے، ان کو اپنی غیر جانبداری واضح کرنی چاہیے۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ جمہوریت کی آڑ میں بدترین آمریت کا مظاہرہ کیا گیا، ہم نے ضرور کہا کہ ہم اپنا مقدمہ عدالت میں لڑیں گے لیکن واضح کردینا چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ ہمارے مقدمے کے لیے کافی نہیں ہے.

انھوں نے عوام کی عدالت میں جانے کا کا بھی کہا اور مطالبہ کیا کہ اس غیر آئینی اقدام کو ختم کیا جائے، ہمیں آئین و قانون کو ہر صورت میں کامیاب بنانا ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدالت کا احترام سر آنکھوں پر لیکن اس سے اختلاف کرنے کا حق پہنچاتا ہے، آپ فیصلے پر عملدرآمد کرائیں لیکن ہم عوام کی عدالت میں جانے کا حق رکھتے ہیں۔

مولانا نے پوچھا کہ یہاں تو خط آگیا لیکن پنجاب میں کون سا خط آیا تھا، جمعہ کو ’یوم تحفظ آئین‘، ’یوم نجات‘ اور ’یوم تشکر‘ منایا جائے گا جس میں اپوزیشن کی دیگر جماعتیں بھی حصہ لیں گی.

متحدہ اپوزیشن نے بدھ کی رات اسلام آباد میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا بعد میں جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’آئین پاکستان 22 کروڑ عوام کی امنگوں کا ترجمان اور پاکستان کے وفاق کی بقا کا ضامن ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ متحدہ اپوزیشن کی جماعتیں اپنا یہ عزم دہراتی ہیں کہ
پاکستان کے وفاقی پارلیمانی نظام کا تحفظ کرنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ ڈپٹی سپیکر کی غیر آئینی رولنگ جمہوری نظام کی بنیاد پر حملہ ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ملک میں صدارتی نظام نافذ کرنے اور ڈکٹیٹر شپ مسلط کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔

متحدہ اپوزیشن نے کہا کہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس غیر آئینی اقدام کی فی الفور تنسیخ کی جائے اور آئین پر حملہ کرنے کے ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں مثالی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرات نہ کر سکے۔

پنجاب اسمبلی میں سپیکر کے غیر آئینی رویہ کی بھی مذمت کی گئی اور کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں جس طرح جمہوری مینڈیٹ کو روندا جا رہا ہے، یہ وفاق پاکستان کے لئے انتہائی خطرناک روش اور اقدام ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا عمران حکومت کی طرف سے مسلسل فیک بیرونی سازش کی تھیوری کی تائید میں نیشنل سکیورٹی کونسل کی حمایت کا تاثر انتہائی تشویشناک ہے جس کے ذریعے 197 اراکین کو غدار قرار دیا گیا.

واضح رہے گزشتہ چند ہفتوں میں پی ڈی ایم کے رہنما مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری، شہبازشریف اور بلاول بھٹو تسلسل کے ساتھ اداروں کے غیر جانبدار کہتے رہے ہیں اب اقتدار نہ ملنے کے خدشہ پر پھر غیر جانبداری پر سوال اٹھایا ہے.

Comments are closed.