نور مقدم قتل کیس، مجرم مظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی گئی

56 / 100

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) ‏نور مقدم قتل کیس، مجرم مظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی گئی، مقتولہ نور مقدم کے ورثا کو انصاف مل گیا.

سیشن کورٹ اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا گیا‏،عدالت نے ظاہر جعفر سمیت 3 ملزمان کو سزا سنائی، فیصلہ ایڈشنل سیشن جج عطاء ربانی نے سنایا.

سیشن کورٹ اسلام آباد نے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنادی‏ جبکہ نورمقدم قتل کیس، تھراپی ورکس کے تمام ملزمان بری کردیا گیا.

‏عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کی والدہ اور والد کو بھی بری کردیا، ‏عدالت نے مجرم جمیل اور افتخار کو 10،10سال قید کی سزا سنائی.

جاری ہے

نور مقدم قتل کیس کا محفوظ کیا گیا مختصرتحریری حکم نامہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے جاری کیا، جس میں نور مقدم کے قتل پر مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی گئی اور نور مقدم کی فیملی کو 5 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کو مقتولہ نور مقدم سے جنسی زیادتی پر 25 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ، دفعہ 364 کے تحت 10 سال قید، 1 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا، مجرم ظاہر جعفر کے مالی مجرم جان محمد اور چوکیدار افتخار کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی،

فیصلہ کے مطابق مجرم ظاہر جعفر کو دفعہ 342 کے تحت 1 سال قیدِ بامشقت، زیادتی کی دفعہ میں عمر قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ، اغواء کی دفعہ میں 10 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانہ اور حبسِ بے جا کی دفعہ میں 1 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

اسلام آباد: مقتولہ نور مقدم،فائل فوٹو

مجرم جان محمد کو صلاح مشورے کی دفعہ میں 10 سال قید، 1 لاکھ روپے جرمانہ، اغواء چھپانے کی دفعہ میں 10 سال قید، 1 لاکھ روپے جرمانہ، جرم چھپانے کی دفعہ میں 7 سال قید، 1 لاکھ روپے جرمانہ، جرم دیکھ کر اطلاع نہ دینے کی دفعہ میں 1 ماہ قید کی سزا سنائی۔

اسی طرح چوکیدار مجرم افتخار کو صلاح مشورے کی دفعہ میں 10 سال قید، 1 لاکھ روپے جرمانہ، اغواء چھپانے کی دفعہ میں 10 سال قید، 1 لاکھ روپے جرمانہ، جرم دیکھ کر اطلاع نہ دینے کی دفعہ میں 1 ماہ قید کی سزا، جرم چھپانے کی دفعہ میں7 سال قید، 1 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

قتل سے عدالتی فیصلہ تک کا مختصر جائزہ

واصح رہے گزشتہ برس 20 جولائی2021ء کو عیدالاضحیٰ کے روز اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں نور مقدم کو قتل کیاگیا،پولیس نے تفتیش شروع کی تو معلوم ہوا کہ مرکزی ملزم ظاہرجعفر واقعے سے قبل اپنے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی سے مسلسل رابطے میں رہا۔

پولیس کے پہنچنے تک نور مقدم کا قتل ہو چکا تھا اور مقتولہ کی سربریدہ لاش وہاں موجود تھی،پولیس نے ملزم کو خون آلودہ قمیض میں گرفتار کر کے جائے وقوع سے آلہ قتل بھی برآمد کیا۔

شواہد چھپانے اور جرم میں معاونت کے الزام میں پولیس نے قتل کے 5 روز بعد 25 جولائی کو ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی سمیت دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا۔

بعد میں واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی مل گئی جس ممیں نورمقدم کو پہلی منزل سے چھلانگ لگا کر زخمی حالت میں گھر سے نکلنے کی کوشش کرتے اور ظاہر جعفر کو دست درازی کرتے دیکھا گیا۔

اس فوٹیج میں ملزم کے ملازمین بھی نظر آئے جنہوں نے کسی موقع پر ملزم کو روکنے یا نور مقدم کو بچانے کی کوشش نہیں کی،قتل کیس کا باقاعدہ ٹرائل 20 اکتوبر 2021ء سے شروع ہوا اور 25 سماعتوں پر مشتمل رہا۔

نور مقدم قتل کیس کا اسپیڈی ٹرائل 4 ماہ 8 دن جاری رہا،جس کے دوران 19 گواہان کے بیانات قلم بند ہوئے، جن پر جرح مکمل ہونے کے بعد ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت سوالنامہ جاری کیا گیا جس میں ظاہر جعفر اپنے ہی اعترافِ جرم سے مکر گیا۔

پراسیکیوٹر رانا حسن نے کہا کہ ظاہر جعفر جائے وقوع سے آلہ قتل کے ساتھ گرفتار ہوا، اس کی قمیض خون آلود تھی، عدالت اسے مثالی کیس بنانے کے لیے سخت سزا دے،عدالت نے 22 فروری کو نور مقدم کیس کا محفوظ فیصلہ کیا تھا جو کہ آج سنادیا گیا۔

Comments are closed.