اپوزیشن قائدین عدم اعتماد، پرویز الٰہی پر متفق نہ ہوسکے، کمیٹی قائم

53 / 100

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) اپوزیشن قائدین عدم اعتماد، پرویز الٰہی پر متفق نہ ہوسکے، کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو مشاورت اور رابطوں کے بعد وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی تاریخ کا تعین کرے گی.

ذرائع کے مطابق ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پیپلزپارٹی کے رہنماء آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی لاہور میں کی گئی ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تاریخ پر اتفاق نہ ہوسکا۔

شہباز شریف کی رہائشگاہ پر ہونے والی اس ملاقات کا مقصد اپوزیشن کا آئندہ کی حکمت عملی بھی طے کرنا تھا تاکہ ماضی کی طرح اتفاق رائے نہ ہونے سے اپوزیشن دوبارہ اختلاف رائے کا شکار نہ ہو، تاہم پھر بھی ابھی تک اپوزیشن قائدین سیم پیج پر نہیں ہیں.

سابق صدر آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ ن کے صدر سے ملاقات کی میں اسی لئے تحریک عدم اعتماد کی تاریخ اور پرویز الٰہی کے نام پر اتفاق نہیں ہو سکا تاہم اگلی حکومت سے متعلق آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی غور کیا گیا۔

اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات ميں فيصلہ ہوا کہ حکومت گرانے کی حکمت عملی پر ابھی مزيد مشاورت کی جائے اس کے لیے اپوزیشن کی تمام جماعتوں پر مشتمل کمیٹی بنادی گئی جو تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے وقت کا تعین کرے گی۔

 

اپوزیشن قائدین کی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس کے مطابق اپوزیشن کی تمام جماعتوں پر مشتمل کمیٹی کی تشکیل دیدی گئی جو سیاسی و قانونی حکمت عملی اور تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے وقت کا تعین کرے گی۔

اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ سید یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، سردار ایاز صادق، مریم اورنگزیب اور جے یو آئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد الرحمن اور مرکزی رہنماء اکرم خان درانی بھی موجود تھے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پورا پاکستان اس امر پر متفق ہے کہ موجودہ حکومت سے جس قدر جلد ممکن ہوسکے ملک کو نجات دلائی جائے۔

اعلامیہ کے مطابق سہ فریقی بات چیت کا فیصلہ منگل کی شب بلاول ہاؤس لاہور میں پی ایم ایل این اور پی پی پی رہنماؤں کے درمیان ہونیوالی ملاقات میں کیا گیا تھا، جس میں شہباز شریف اور ن لیگی رہنماؤں نے آصف زرداری اور بلاول سے ملاقات کی تھی.

Comments are closed.