ڈاکوؤں سے مقابلہ ہے یہ قانون کے نيچے نہيں آنا چاہتے، عمران خان
بہاولپور(زمینی حقائق ڈاٹ کام) عمران خان نے کہا ہے کہ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ چوروں کا ٹولہ ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ چوری کریں گے اور معافی مل جائے گی.
بہاولپور ڈویژن کے لیے ’نیا پاکستان صحت کارڈ‘ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا لوٹ مار کرنے والوں کو لگتا ہے کہ ان کو این آر او مل جائے گا، مگر اب ایسا نہیں ہوگا.
انھوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ ڈاکوؤں کے ٹولے سے ہے، جب تک قوم مل کر نہ لڑے قانون کی بالادستی نہیں ہوتی، آئین میں لکھا ہے کہ پاکستان نے ایک اسلامی فلاحی ریاست بننا ہے لیکن ایسا ہو نہ سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پہلی بار 18 سال کی عمر میں برطانيہ گيا تو فلاحی رياست ديکھی، 50سے زائد مسلمان ممالک ہیں، مجھے زيادہ تر ممالک ميں جانے کا موقع ملا، ايک بھی اسلامی ملک فلاحی رياست کا نہيں ديکھا، مصر ميں مسلمان تو بہت ہيں لیکن اسلام کم ہے
عمران خان نے کہا کہ برطانیہ کے اسپتالوں میں پیسے نہ ہونے پر مفت علاج ہوتا تھا، ہر قسم کے لوگ وہاں نظر آتے تھے لیکن سب کے ساتھ برابر سلوک کیا جاتا تھا۔ میں نے برطانیہ میں اللہ کی برکت دیکھی۔ وہ مدینہ کی ریاست سے زیادہ قریب ہیں اور مسلمان ملکوں میں شاید ہی کسی نے فلاحی ریاست دیکھی ہو۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے بتایا کہ علاج کے لیے والدہ کو برطانیہ لے کر گیا تو اسی مہنگے اسپتال میں ساتھ والے بستر پر مفت علاج والے مریض بھی موجود تھے لیکن ان کے ساتھ کوئی فرق نہیں کیا جارہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا صحت کا بجٹ پاکستان کے مجموعی بجٹ سے کہیں زیادہ ہے، ہم سوچتے تھے پاکستان میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا، خیبر پختونخوا میں ہمارا ہیلتھ انشورنش منصوبہ کامیاب ہوا، دنیا میں کہیں بھی آپ کو ایسی ہیلتھ انشورنس نہیں ملے گی۔
عمران خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے پہلی بار صحت کارڈ شروع کیا تھا۔ ہماری آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور دیہی علاقوں میں ڈاکٹرز ہی نہیں ہوتے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ صحت کارڈ دنیا کے امیر ترین ملکوں میں بھی نہیں ملتے۔ اب پورے پاکستان کی ہیلتھ سیکٹر میں انقلاب آئے گا۔ کرونا کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی ہوئی اور دنیا میں مشکل وقت آیا ہوا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ تنقید اچھی چیز ہے اور یہ جمہوریت کا خون ہوتا ہے پھر بھی کہتے ہیں کہ حکومت نااہل ہے یہ نااہل حکومت دنیا کے ٹاپ 3 پوزیشن پر کیسے آئی ؟ بلوم برگ کے مطابق اگلے 10سال کیلئے پاکستان کی معيشت مستحکم ہوگئی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے بہترین طریقے سے ملک کو نہ صرف کرونا سے بچایا بلکہ ہم نے ملک کو معاشی بحران سے بھی بچایا۔ اس طرح دعا کرنی چاہیے کہ اور بھی لوگ نااہل ہوں۔ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا وعدہ پورا کریں گے، عمران خان نے کہا میرا ایمان ہے کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں سے ناانصافی ہوئی ہے اور وہ اپنے حق سے محروم رہے۔ اب یہ ناانصافی ختم ہوگی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پچھلے دو سربراہوں کے بارے ميں دنيا بہت بات کرتی تھی، ان کی بات ہوتی تھی کہ کتنی کرپشن کی اور ملک کا پيسہ چوری کيا، ان کی کرپشن کی داستانيں رقم ہيں، کبھی ان کی تعريف نہيں ہوئی.
ان کا کہنا تھا کہ گنيز ميں آئیگا کہ مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ ميں اربوں روپے کيسے آئے، 10ہزار کمانے والے کے اکاؤنٹ ميں اربوں روپے کيسے آئے؟ فيکٹری پر ڈاکو کو بٹھايا جائے تو اس کا بھی ديواليہ ہوجائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حضرت علیؓ نے کہا کہ حکومتی نظام کفر سے چل سکتا ہے لیکن انصاف کے بغیر نہیں، دنیا حیران ہے کہ مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے کیسے آگئے؟
عمران خان نے کہا کہ ہمارا ڈاکوؤں سے مقابلہ ہے یہ قانون کے نيچے نہيں آنا چاہتے، عمران خان نے کہا يہ چوری کريں تو اين آر او دے دو،غريب چوری کرے تو جيل ميں ڈال دو، کفر کا نظام تو چل جائے گا،ناانصافی کا نظام نہيں چل سکتا۔ اس ملک کا سب سے بڑا چوروں کا ٹولہ ہے.
انھوں نے سوال کیا کہ کیا ہم جیل کھول دیں پاکستان میں کہ صرف طاقت ور کو چھوڑ دینا ہے، اربوں روپے کا فراڈ کرنے والے لندن میں اپنے اپنے گھر لیکر بیٹھے ہیں، بچوں کے پاس اربوں کا پیسہ کہاں سے آیا، تو جواب آتا ہے کہ وہ پاکستانی شہری نہیں ہیں.
Comments are closed.