انڈین پائلٹ کی واپسی سےکشیدگی کم ہوتو غور کرسکتےہیں۔شاہ محمود
اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہےکہ اگر گرفتار بھارتی پائلٹ کی واپسی سے کشیدگی میں کمی ہوتی ہے تو اس پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اس حاولے سے نجی ٹی وی جیونیوز سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےکہاکہ ’وزیراعظم عمران خان نے پہلے دن کہا تھا کہ امن کی جانب ایک قدم اٹھائیں ہم دو قدم بڑھائیں گے، ہم امن کے داعی تھے اور ہیں، بھارت دہشت گردی پر بات کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’آپ (بھارت) خطے کے امن کو سیاست کی نذر کرنا چاہتے ہیں، یہ سیاسی ضرورت ہوسکتی ہے لیکن تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی، ہماری خواہش امن ہے اور ہماری ترجیح استحکام ہے۔
شاہ محمود نے کہا ’بھارت نے پلوامہ واقعے پر جو ڈوزیئر بھیجا اسے دیکھنے کا موقع نہیں ملا لیکن جو بھی ڈوزیئر ہے اس کو کھلے دل سے دیکھنے اور جانچنے کے لیے تیار ہیں، کاش بھارت یہ ڈوزیئر پہلے بھیج دیتا، پہلے حملہ کیا گیا، پھر ڈوزیئر بھیجا، اگر یہ پہلے بھیج کر جواب لیا جاتا تو حملے کی نوبت نہیں آتی‘۔
انہوں نے مزید کہا ’یہ سنجیدہ مسائل ہیں، بھارت کو اس طرح کے اقدامات پہلے کرنے چاہیے تھے یہ انسانی جانوں کا مسئلہ ہے، اگر جنگ ہوتی ہے تو پاکستان متاثر ہوگا کیا بھارت متاثر نہیں ہوگا؟ بھارت کچھ ہوش کے ناخن لے اور بیٹھ کر بات کرے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ’گزشتہ روز چین کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی، ابھی سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی پاکستان آمد کا پیغام ملا ہے وہ سعودی ولی عہد کا پیغام لے کر آرہے ہیں، ہم نے انہیں خوش آمدید کہا ہے، کینیڈین وزیر خارجہ نے بھی مراسلے میں مذاکرات پر زور دیا ہے، پاکستان بڑھاوا دینا چاہتا ہی نہیں تھا، پاکستان کا راستہ امن کا راستہ ہے اور ہماری ضرورت استحکام ہے۔
بھارتی پائلٹ سے متعلق سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’بھارت کو پیغام دے رہا ہوں کہ اگر پائلٹ کی واپسی سے کشیدگی میں کمی ہوتی ہے تو اس پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ’ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں اور اس کے لیے تیار ہیں، وہ (بھارت) جس موضوع پر بات کرنا چاہتے ہیں ہم مثبت رابطوں کے لیے تیار ہیں، کاش سشما سوراج نیویارک میں مجھ سے ملاقات کرتیں، میں ان کو بتاتا ہمارا مائنڈ سیٹ کیا ہے۔
یہ نئی حکومت نئی سوچ ہے، یہ نیا پاکستان ہے، کشیدگی کا کم ہونا اچھی خبر ہے، مذاکرات کے لیے بیٹھنا بھی مثبت قدم ہوگا، پاکستان ہر مثبت قدم کے لیے تیار ہے‘۔
ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اگر صدر ٹرمپ کے ساتھ وزیراعظم کی بات ہوتی ہے تو اس کے لیے بھی تیار ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے بتایاکہ ’وزیراعظم عمران خان بھارتی ہم منصب مودی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرنے اور امن کی دعوت دینے کو بھی تیار ہیں، کیا مودی تیار ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ ’پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک مشترکہ قرارداد آنی چاہیے جس میں بھارت اور اس کے عوام کو پیغام جانا چاہیے کہ پاکستان پر امن ملک ہے۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستانی میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میڈیا نے بہت ذمہ دارانہ برتاؤ کیا، بھارتی میڈیا نے ہیجان انگیز ماحول پیدا کیا، پاکستانی میڈیا ہماری طاقت کا حصہ بنا ہے، اگر آج ہم بہتری کی طرف جارہے ہیں تو اس میں میڈیا کے تعاون نے مجھے مضبوط کیا‘۔
او آئی سی اجلاس میں شرکت کا اعلان
او آئی سی اجلاس میں شرکت سے متعلق سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ’بھارت او آئی سی کا ممبر ہی نہیں، اس کے پاس آبزرور کا بھی درجہ نہیں، میزبان ملک نے بھارت کو صرف افتتاحی نشست کے لیے دعوت دی ہے، اس پر امارات کے وزیر خارجہ کو پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔
میں نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو تحریری طور پر آگاہ کیا اور تاریخی حوالے ان کے سامنے رکھے ہیں، ان سے کہا کہ دعوت سے پہلے ہم سے مشاورت کرلیتے، امارات والے ہمارے دوست ہیں ہمیں ان کا احترام ہے، وہ اس وقت ہمارے ساتھ ہیں، ہمیں اس کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھنا ہے لیکن پاکستان کے مؤقف کو بھی دیکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’کابینہ سے مشور ہ کیا اور اپوزیشن کے جذبات بھی دیکھے، فیصلہ کیا ہے کہ اگر سشما سوراج افتتاحی تقریب میں جاتی ہیں تو ان کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا، او آئی سی میرا ادارہ ہے، بھارت تو ممبر بھی نہیں، میں اپنے گھر کو خالی نہیں چھوڑوں گا، امہ کے دیگر لوگوں کے ساتھ بیٹھوں گا، اپنے گھر ضرور جاؤں گا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’سشما سوراج سے ملنے سے انکاری نہیں لیکن او آئی سی ملاقات کا فورم نہیں کسی اور مقام پر حاضر ہیں۔
اس سے قبل ایک اور نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے جارحیت کی، ہم نے تو صرف دفاع کیا ہے، ہم ماضی کی قید میں جکڑے ہوئے نہیں ہیں، ہم خطے میں امن اور خوشحالی چاہتے ہیں، جنگوں سے روز گار پیدا نہیں ہوتا بلکہ خوشحالی کے چولہے مدھم ہوتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت طاقت سے مسئلہ کشمیر حل نہیں کرسکا، ہم کشمیر اور دہشت گردی کے مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، آئیں بیٹھیں بات کریں، جنگیں مسائل کا حل نہیں ہیں، تباہی کےبعد بھی بیٹھ کر مذاکرات کرنے پڑتے ہیں، مہذب دنیا میں واحد راستہ مذاکرات کا ہی ہے۔
وزیر خارجہ نے پاک بھارت کشیدگی پر امریکی صدر کے بیان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ ویتنام میں کس کے ساتھ بیٹھے ہیں، اس لیے کہ دنیا بات چیت سے آگے بڑھتی ہے۔ ہم نے بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے۔
Comments are closed.