افغانستان میں200اضلاع طالبان کے قبضہ میں آ چکے ہیں، امریکہ
واشنگٹن :امریکی فوج کے سربراہ نے افغانستان کے نصف ضلعی مراکز پر طالبان کے قبضہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کا اشارہ ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے چیئرپرسن جنرل مارک ملی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسٹریٹیجک رفتار طالبان کے ساتھ ہے۔
مارک ملی نے کہا کہ افغانستان کے 419 اضلاع میں سے 200 سے زائد طالبان کے کنٹرول میں آ چکے ہیں، گزشتہ ماہ طالبان نے 81 ضلعی مراکز کا کنٹرول حاصل کیا۔
انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے ابھی تک کسی صوبائی دارالحکومت پر قبضہ نہیں کیا لیکن وہ ان کے نصف کے مضافات پر دباؤ ڈال رہے ہیں لیکن خدشات موجود ہیں۔
چند دن قبل دوحہ میں افغان حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق نہ ہونے کے بعد کابل میں موجود نیٹو نمائندوں اور 15 سفارتی مشنز نے طالبان پر حملے روکنے کے لیے زور دیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ان حملوں اور جاری ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں معصوم افغان جانوں کا ضیاع ہوا اور آبادی کی نقل مکانی، لوٹ مار اور عمارات کو نذرِ آتش کیا گیا جبکہ انفرا اسٹرکچر کی تباہی اور مواصلاتی نیٹ ورکس کو نقصان پہنچا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے امریکی مشن کے باضابطہ مکمل انخلا کے لیے 31 اگست کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے تاہم کابل میں امریکی سفارتخانے اور ایئرپورٹ کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کے سوا تمام فوجی دستے وطن واپس جاچکے ہیں۔
افغانستان کی صورتحال سے پاکستان سمیت علاقائی ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے اور جنگ زدہ ملک کے ہمسائے بات چیت کے زریعے مسائل کے حل پر زور دیتے ہیں ۔
Comments are closed.