سی پیک کا 3 سال سے کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں ہوا
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) سابق وفاقی وزیر مواصلات سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے کہا ہے کہ سی پیک کے جو منصوبے 2018 اور 2019 میں مکمل ہونا تھے ،وہ ابھی تک زیر التواء ہیں ۔تین سال میں کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں ہو سکا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں کیاان کا کہنا تھا کہ کمیٹیوں کے اجلاس میں ہم سب پاکستان کے عوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہکلہ ڈیرہ اسماعیل خان موٹر وے کو 2019 میں شروع ہو جانا تھا لیکن ابھی تک اس کا افتتاح نہ ہونا باعث تشویش ہے، بلوچستان میں سی پیک کے منصوبے ابھی تک زیر التواء ہیں۔
حیدر آباد سکھر موٹر وے کا کہا گیا کہ اس کا اشتہار بھی آ گیا تھالیکن کسی ٹیکنیکل وجہ سے رک گیا۔تین سال گزر گئے ابھی تک اس ٹیکنیکل رکاوٹ کو دور نہیں کیا جا سکا۔قوم کے اس نقصان کا ذمہ دار کون ہے۔
سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ دریائے سندھ پر تونسہ پل کا افتتاح ہو چکا ہےلیکن ابھی تک اس کو دائیں بائیں روڈ سے مربوط نہیں کیا جا سکا۔اسی طرح غازی گھاٹ پل کا تین سال پہلے ٹھیکہ بھی ہو چکا تھالیکن ابھی تک کام شروع نہ ہونے کی وجہ نہیں بتائی گئی۔
سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے آئی جی موٹر وے پولیس ڈاکٹر کلیم کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ اس شعبہ میں موٹر وے پولیس کا کام سب سے اچھا ہے۔انھوں نے کہا کہ موٹر وے کے اچھے کام کی ایک وجہ ان کے اچھے معاوضے تھے وہ برقرار رکھے جائیں۔
انھوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف موٹر وے کے منصوبوں کو خود براہ راست توجہ میں رکھتے ہیں اور ان کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے پاکستان آج ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ قوم کی فلاح کے ان منصوبوں پر توجہ دے۔زیر التوا منصوبے مکمل کیے جائیں۔اور نئے منصوبے شروع کیے جائیں۔تاکہ پورے ملک میں سفر آسان ہو۔
Comments are closed.