وزیراعظم نے فوج کو بھارتی جارحیت کے جواب کااختیار دے دیا
اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم نے مسلح افواج کوبھارتی جارحیت کے بھرپورجواب کااختیاردے دیا
جمعرات کو وزیراعظم کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پلوامہ واقعہ کے بعد جیوسٹریٹجک اور قومی سلامتی کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ریاست پاکستان اس واقعے میں کسی صورت ملوث نہیں ہے۔
اس واقعے کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد مقامی طور پر کیا گیا۔ پاکستان نے واقعہ کی تحقیقات اور دہشتگردی سمیت دیگر متنازعہ امور پر مذاکرات کی مخلصانہ پیشکش کی۔ پاکستان توقع کرتا ہے کہ بھارت اس پیشکش کا مثبت جواب دے گا۔
اجلاس نے کہا کہ اگر تحقیقات یا فراہم کردہ ٹھوس شواہد سے یہ ثابت ہوگیا کہ کسی نے ہماری سرزمین استعمال کی ہے تو ریاست پاکستان کاروائی کرے گی۔
تاہم بھارت کو بھی حقیقت کا جائزہ لینا ہوگا کہ مقبوضہ کشمیر کیلوگ موت سے کیوں بے خوف ہو چکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے تشدد کا متضاد ردعمل ہو رہا ہے۔
عالمی برادری اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے دیرینہ مسئلے کے حل میں کردار ادا کرے۔
وزیراعظم عمران خان نے مسلح افواج کو بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت یا مہم جوئی کا فیصلہ کن اور جامع جواب دینے کا اختیار دے دیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ عسکریت پسندی اور شدت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے تاکہ ریاست کبھی شدت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال نہ بن سکے۔
انھوں نے وزارت داخلہ اور سیکورٹی اداروں کو اس سلسلے میں فوری طور پر اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ ایک نیا پاکستان ہیاور ہم اپنے لوگوں کو یہ باور کرانے کیلئے پرعزم ہیں کہ ریاست انکے تحفظ کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اور طاقت کے استعمال کا اختیار صرف ریاست کو ہے۔
انھوں نے کہا دہشتگردی اور شدت پسندی خطے بشمول پاکستان کو درپیش مسائل میں سرفہرست ہیں۔ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ستر ہزار جانوں کی قربانی دی اور قومی خزانے کو پہنچنے والا بھاری مالی نقصان اس کے علاوہ ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے دوہزار چودہ میں قومی لائحہ عمل تشکیل دیا گیا جسکے تحت ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کے اتفاق رائے سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کی منظوری دی گئی۔
Comments are closed.