لندن ، نوازشریف پرحملہ کاڈراپ سین، عدالتی بیلف کو حملہ آور قرار دیا

فوٹو: فائل

اسلام آباد( ویب ڈیسک) لندن میں حسن نواز کے دفتر میں داخل ہو کر نواز شریف پر حملے کی خبر کا ڈراپ سین ہو گیا، دفتر کے باہر آنے والے چار افراد عدالتی بیلف تھے اور شریف فیملی کے ہمراہ موجود ناصر بٹ پر قائم ایک مقدمہ کا سمن حوالے کرنے آئے تھے۔

اس حوالے سے سینئر صحافی چوہدری صدیق ساجد نے اپنے یو ٹیوب چینل پرسب حقائق سے پردہ اٹھا دیاہے، صدیق ساجد کا کہنا ہے کہ لندن میں حسن نواز کے دفتر کے باہر آنے والے افراد کا نواز شریف یا حسن نواز سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

رپورٹ کے مطابق ناصر بٹ وہی ہیں جھنوں نے مرحوم جج ارشد ملک کی مشہور ویڈیو بنائی تھی اور نواز شریف کے بہت قریبی آدمی سمجھے جاتے ہیں اسی لئے وہ بھی ان دنوں لندن میں ہیں اور زیادہ وقت حسن نواز کے دفتر میں گزارتے ہیں۔

صدیق ساجد نے انکشاف کیاہے کہ ناصر بٹ اور ایک اور کاروباری شخصیت میاں عمران کاآپس میں گاڑیوں اور پراپرٹی کاکوئی لین دین ہے اور ناصر بٹ نے میاں عمران کی کچھ رقم دینی تھی نہ ملنے پر میاں عمران نے ان کے خلاف مقدمہ درج کرادیا۔

ناصر بٹ کبھی دستیاب نہیں ہوتے یا حسن نواز کے دفتر کے لوگ انھیں یہ کہہ کر واپس کر دیتے ہیں کہ یہاں ناصر بٹ نہیں ہوتے، اس لئے اس روز بھی مزکورہ چاروں افراد سمن وصول کروانے آئے تھے اور انھیں اطلاع تھی کہ ناصربٹ دفتر میں موجود ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ یہ افراد نقاب پوش نہیں بلکہ کورونا وائرس کے باعث ماسک پہنے ہوئے تھے اور وہ خود دفتر کے اندر جا کر ناصر بٹ کی موجودگی کے بارے میں تصدیق کرنا چاہتے تھے لیکن اس دوران عابد شیر علی اور دیگر افراد نے انھیں اندر نہیں جانے دیا۔

اس دوران چاروں افراد کی ویڈیو بنا کر اسے سیاسی رنگ دینے کیلئے ٹوئٹر پر ڈال دیا گیا اور یہ موقف اپنایا گیاکہ یہ چاروں افرادحسن نواز کے دفتر میں گھس کر نواز شریف سے ملنے پراصرار کررہے تھے حالانکہ وہ نواز شریف نہیں ناصر بٹ کی تلاش میں تھے۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز ، شہباز شریف اور حتیٰ کہ اپوزیشن رہنماوں تک نے اسے نواز شریف پر حملہ قرار دے دیا، مریم نواز کے ردعمل میں یہاں تک کہا گیا کہ اللہ کسی کو ایسا کم ظرف دشمن بھی نہ دے کہ ایسے وار کرے۔

نجی ٹی وی چینلز نے اس پر ٹاک شو کھڑا دیئے کسی نے تحقیق کرنے کی کوشش نہیں کی ، سوشل میڈیا پر تین دن سے نواز شریف پر حملے کی مذمتیں اور حکومت اور وزیراعظم عمران خان کو برا بھلا کہنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

سینئر صحافی صدیق ساجد نے اس بات پر حیرت کااظہار کیا کہ شریف فیملی جھوٹ بولنے میں کہاں تک چلی گئی ہے ، خاص کر آفرین ہے ان کے حامیوں پرجو جھوٹ کو بھی سچ ثابت کرنے کی مہم چلارہے ہیں اور واقعہ کو سیاسی رنگ دے دیا گیا ہے۔

Comments are closed.