فحاشی پھیلنے سے زیادتی واقعات میں اضافہ ہوا، وزیراعظم
اسلام آباد(ویب ڈیسک )
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے براڈشیٹ رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے نیب حکومت سے ملا ہوا تھا لیکن اب عدلیہ اور نیب آزاد ہیں.
وزیراعظم عمران خان نے ٹیلیفون پر عوام سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو نیب کے مقدمات بنے ہوئے ہیں ان میں 95 فیصد پرانے کیسز ہیں جو ہم نے نہیں بنائے ہیں.
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں پاکستان کو اللہ نے زیادہ نقصان سے بچایا، کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے، کوئی نہیں کہہ سکتا صورتحال کہاں تک جا سکتی ہے۔ ایسی صورت میں ہمیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
کورونا کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ یورپ میں لوگوں کو ویکسین لگانے کے باوجود لاک ڈاوَن کیا گیا ہے، ہم لاک ڈاوَن نہیں کررہے، فیکٹریاں بھی کھلی ہیں، اللہ نہ کرے اگرحالات زیادہ خراب ہوجائیں تو پھر ہم بھی مجبور ہوجائیں گے.
جنسی زیادتی واقعات سے متعلق سوال پر
وزیر اعظم نے کہا کہ زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت آرڈننس لائے ہیں، فیملی سسٹم کو بچانے کے لئے دین نے ہمیں پردے کا درس دیا، اسلام کے پردے کے نظریے کے پیچھے فیملی سسٹم بچانا اور خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہے.
انھوں نے کہا کہ جب آپ معاشرے میں فحاشی پھیلائیں گے تو جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوگا، یورپ میں اب فیملی سسٹم تباہ ہوچکا ہے، ان چیزوں کو دیکھتے ہوئے میں نے صدرایردوان سے بات کی اور ترک ڈرامے کو یہاں لایا۔
ایک خاتون نے عوام سے مہنگائی سے متعلق سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ کیا اب ہم گبھرالیں ؟ جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم 70 فیصد دالیں امپورٹ کررہے ہیں، ملک میں مڈل مین کی زیادہ منافع خوری کی وجہ سے مہنگائی ہے.
انھوں نے کہا کہ ایسا نظام لارہے ہیں کہ کسان براہ راست منڈیوں تک چیزیں پہنچائیں، معیشت کی بہتری کی وجہ سے روپیہ بھی مستحکم ہواہے، گھبرانے کی ضرورت نہیں، ہماری ساری توجہ صرف مہنگائی کنٹرول کرنے پر ہے، مہنگائی کی وجہ جاننے کے لئے کام ہورہا ہے اور ہم قابو کرکے دکھائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے صحت کے شعبے میں انقلاب لارہے ہیں، پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں ہیلتھ کارڈ سے لوگ علاج کراسکیں گے، پختونخوامیں تمام خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دیا گیا ہے، پنجاب میں بھی تمام خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دیئے جارہے ہیں، ہیلتھ کارڈکی سہولت ترقی یافتہ ملکوں میں بھی نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ کرپشن امیرملک کوبھی تباہ کردیتی ہے، امیر ممالک بھی کرپشن کی وجہ سے معاشی طور پر تباہ ہوجاتے ہیں، غریب ملکوں سے ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوتے ہیں، ساری قوم مل کر کرپشن کا مقابلہ کرتی ہے،عمران خان اکیلے نہیں لڑسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو کہہ رہے تھے شیورٹی بانڈ دو لیکن عدلیہ نے باہر بھیج دیا۔قانون بنانے سے کرپشن ختم نہیں ہوگی، ہم سب نے اس کے لئے کام کرنا ہے۔ عدالتیں ساتھ نہیں دیں گی تو کرپشن کے خلاف کیسے لڑ سکتے ہیں؟
وزیر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے چھوٹے سے طبقے کو خون چوس کر پیسہ بنانے کی عادت پڑی ہوئی ہے، ہم جیسے لوگ کوشش کررہے ہیں کہ سب کو قانون کے نیچے لایا جائے، اربوں روپے کی چینی چوری کرنے والوں پر پھول پھینکے جارہے ہیں، جب کرپشن کرنے والوں پر پھول پھینکیں گے تو نیچے والے لوگ بھی پھر کرپشن کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا اصل چیز قانون کی عمل داری ہوتی ہے، پاکستان میں قانون کی بالادستی کی جنگ لڑی جارہی ہے، کچھ لوگ خود کو قانون سے برتر سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت گرادو کیونکہ یہ این آر او نہیں دیتا۔
وزیر اعظم نے ایک سوال پرکہا کہ اس وقت سب سے بڑاعذاب قبضہ مافیا ہے، یہ بہت طاقتور لوگ ہیں، اس مافیا کو سیاسی لوگوں کی سرپرستی حاصل ہے، لاہور کے بڑے قبضہ مافیا گروپ کو سیاسی لوگوں کی سرپرستی حاصل تھی، ساڑھے 400 ارب روپے کی سرکاری زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی ہے.
عمران خان نے کہا کہ کئی ہاوَسنگ سوسائٹیز والے پیسے لے کر باہر بھاگ جاتے ہیں، سروے کروا رہے ہیں کہ کونسی ہاوَسنگ سوسائٹیز قانونی ہیں پاکستان میں وہی لوگ گھر بنا سکتے ہیں جن کے پاس پیسہ ہے،پہلی دفعہ حکومت نے تعمیراتی شعبے پر بھرپور توجہ دی ہے، ایف بی آر سے کنسٹرکشن شعبے کے لئے ٹیکس بھی کم کروائے ہیں۔ بینکوں کےصدورسےبات کی ہےکہ ہاوَسنگ فنانسنگ کوآسان بنائیں عوام کی سہولت چاہتے ہیں۔
بتایا گیاہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے مشیروں کے مشورے کے برعکس اس مرتبہ ریکارڈنگ کے بجائے براہ راست گفتگو کرنے کا فیصلہ کیا۔
وزیراعظم سے گفتگو کا دورانیہ ڈیڑھ گھنٹہ رکھا گیا ہے اس دوران لوگ صبح ساڑھے گیارہ بجے سے دوپہر ایک بجے تک بات کی۔
وزیراعظم سے گفتگو کیلئے آج 11 بج کر 30 منٹ پر لائن اوپن کی گئی اور اس دوران لوگ اس نمبر0519224900 کو ملا کر وزیراعظم عمران خان سے گفتگو کی۔
عوام سے گفتگو کے دوران وزیراعظم عمران خان لوگوں کے سوالات کا براہ راست جواب دیں گے ، پاکستان ٹیلی ویژن کے علاوہ مختلف نجی چینلز پر بھی اس گفتگو کی براہ راست کوریج کی گئی ۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف بھی عمران خان کی طرح عوام سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے تھے اور عام تاثر یہی تھا کہ صرف مرضی کی کالز لے کر شہرت کیلئے ایسا کیا جاتاہے۔
اپوزیشن رہنماوں کی طرف سے بھی وزیراعظم عمران خان پر ٹیلی فون پر گفتگو کرنے کے حوالے سے ایسی ہی تنقید کی جارہی تھی جس کی وجہ سے وزیراعظم نے ریکارڈنگ کی بجائے براہ راست گفتگو کا فیصلہ کیاہے تاکہ جو بھی بات ہو سب کے سامنے ہو۔
Comments are closed.