پولنگ بوتھ کے اندر خفیہ کیمرے لگنے پر اپوزیشن کا احتجاج
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)سینیٹ انتخاب کیلئے بنائے گئے پولنگ بوتھ کے اندر خفیہ کیمرے اور مائیکرو فونز لگنے پر نیاتنازعہ بن گیا جس پر اپوزیشن اور حکومت نے ایک دوسرے پر کیمرے لگانے کا الزام لگایا ہے۔
پولنگ بوتھ میں کیمرے پر اپوزیشن اراکین کی جانب سے خفیہ کیمرے کی تصویر سامنے آنے پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ اس دوران اپوزیشن سینیٹرز اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے کیمروں کے معاملے پر فوری تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ایوان میں کیمرا لگانا آئین اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ٹوئٹر پر تصویر شیئر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگی رہنما مصدق ملک اور میں نے سینیٹ انتخاب کیلئے بنائے گئے پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمرے اور مائیکرو فونز لگے دیکھے ہیں.
مائیکرو فونز اور دیگر آلات کے معاملے پر پریزائیڈنگ آفیسر نے نئے پولنگ بوتھ بنانے کی ہدایت کردی۔ مظفر حسین شاہ نے کہا کہ دونوں اطراف کی تسلی کیلئے نئے پولنگ بوتھ بنائے جائیںگے۔
ایوان بالاں میں پی پی اور ن لیگی رہنماؤں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیمرے ووٹنگ کیلئے لگائے گئے ہیں بعد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں مصدق ملک کا کہنا تھا کہ بوتھ کے اندر 2 ڈیوائسز لگی ہوئی ہیں۔
لیمپ کے سائیڈ میں ایک ڈیوائس لگی ہے، اس ڈیوائس میں سوراخ ہیں، وہ شاید مائیکرو فون ہے۔ 2 کیمرے اوپر کی سائیڈ پر لگے ہیں۔ یہ ہے ڈسکہ نمبر2 ہے۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ پولنگ بوتھ کے اوپر دو کیمرے لگے ہوئے تھے۔ کسی کو نہیں پتا کتنے کیمرے اور مائیکرو فون لگے ہوئے ہیں۔ بوتھ میں 30 سے 40 کے قریب سوراخ تھے تا کہ پتا نہ چلے کہ کیمرا ہے یا نہیں۔
اس سے قبل سینیٹ کا اجلاس آج بروز جمعہ 12 مارچ کی صبح 10 بجے شروع ہوا۔ اس وقت گہما گہمی کا ماحول دیکھنے میں آیا تاہم کیمرے بحث کے بعد گرما گرمی پیدا ہوئی.
Comments are closed.