ڈسکہ الیکشن کاریکارڈ طلب، ری پولنگ کی وجوعات بتائیں، سپریم کورٹ


اسلام آباد:سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ الیکشن کالعدم قرار دینے پر سے متعلق استفسار کیا ہے کہ ، الیکشن کمیشن نے کن وجوہات کی بنا پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا؟عدالت نے الیکشن کمیشن سے ریکارڈ طلب کرلیا۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی امیدوارکی درخواست پرسپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کالعدم قرار دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران جسٹس سجاد کا کہنا تھاکہ بغیر شکایت کے بھی الیکشن کمیشن کارروائی کا اختیار رکھتا ہے، الیکشن کمیشن نے کن وجوہات کی بنا پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا جب کہ سماعت جسٹس عمر عطا نے کہا کہ ہم نے کہا ہے الیکشن صاف اور شفاف طریقے سے ہونے چاہئیں۔

(ن) لیگ کی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل نے کہا کہ پولنگ کے بعد 23 پریزائیڈنگ افسران اغوا ہوگئے، اس پر عدالت نے پوچھا کہ فائرنگ تصادم کے واقعات کن پولنگ اسٹیشنز پر ہوتے رہے؟

سپریم کورٹ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ7 مقدمات کا اندراج کن پولنگ اسٹیشنز پر ہوا یہ بھی بتایا جائے،اس موقع پرعدالت نے الیکشن کمیشن سے انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا ۔

سپریم کورٹ نے ڈسکہ انتخابات کی ری پولنگ پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیصلے کے متعلق تمام مواد عدالت میں جمع کرائے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکم امتناع کی درخواست کا جائزہ آئندہ سماعت پرلیں گے، الیکشن کمیشن کے 8 مارچ کے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لینے کے لیے وقت درکار ہے۔

عدالت نے (ن) لیگ کی امیدوار نوشین افتخار اور دیگر فریقین کو بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی جب کہ (ن) لیگ کی امیدوار کو بھی متعلقہ ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں بدنظمی پر الیکشن کو کالعدم قرار دیا تھا اور حلقے میں 18 مارچ کو دوبارہ پولنگ کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ غیر سرکاری اعلان کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار کی کامیابی قرار دی گئی تھی۔

Comments are closed.