این اے75، ضمنی انتخاب کالعدم، دوبارہ پولنگ کا حکم
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ میں نتائج روکنے اور تحقیقاتی عمل مکمل ہونے کے بعد ضمنی الیکشن کو کالعدم قرار دیدیا ہے۔
مبینہ دھاندلی کے خلاف دائر کردہ درخواست میں مسلم لیگ (ن) کی اُمیدوار نوشین افتخار نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کا مطالبہ کیا تھا .
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دی تھی جن کے نتائج روکے گئے تھے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے این اے 75 مبینہ انتخابی دھاندلی کیس کی سماعت کی۔
مسلم لیگ (ن) کی اُمیدوار نوشین افتخار کی نمائندگی کرنے والے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جن پولنگ اسٹیشن کے پریزایڈنگ افسران غائب ہوئے وہاں پولنگ کی شرح 86 فیصد تک رہی۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پی ٹی آئی اُمیدوار کے سب سے بڑے سپورٹر نے کہا تھا کہ یہ ڈنڈے کا الیکشن ہے، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ گاؤں میں ڈنڈے تو ویسے بھی چل جاتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے سندھ سے تعلق رکھنے والے رکن نے کہا کہ ویڈیو سے لگتا ہے ڈنڈے سوٹے کا لفظ محاورے کے طور پر بولا گیا تھا۔
وکیل پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ غیر متنازع تمام 337 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کو روکا گیا۔
پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے کہا کہ مریم نواز نے رات 12:30 بجے ہی فتح کا اعلان کر دیا تھا، کئی بار الیکشن ہارنے پر پولنگ ایجنٹس فارم 45 کی کاپی نہیں لیتے۔
الیکشن کمیشن نے حکم دیا ہے کہ حلقے میں الیکشن کے لیے سازگار ماحول نہیں تھا جس کے بعد الیکشن کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے،الیکشن کمیشن نے حلقے میں 18 مارچ کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن میں جو امیدواروں کو ماحول دیا گیا وہ منصفانہ نہیں تھا، فری اور فیئر ماحول میں الیکشن کا انعقاد نہیں ہوسکا جس کی بنا پر اس الیکشن کو کالعدم قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ این اے 75 سیالکوٹ کے ضمنی انتخاب میں شدید بے نظمی دیکھنے کو ملی تھی جب کہ اس دوران فائرنگ بھی ہوئی جس سے 2 افراد جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے تھے۔
نتیجہ روکے جانے کے بعد بھی کشیدگی جاری رہی اور حکومت اور اپوزیشن کی جماعتیں ایک دوسرے پردھاندلی اور پولنگ سٹیشنز پر قبضہ کرنے کے الزامات لگا رہے تھے۔
Comments are closed.