جو بھی موقف اپنایا وہ عوامی مفاد ات کے تحفظ کیلئے تھا،عمران خان
اسلام آباد(ویب ڈیسک) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان نے کہا ہے میں نے اور میری پارٹی نے جو بھی موقف اپنایا بطور منتخب نمائندے یہ ہمارا بنیادی کام تھا کہ عوامی مفادات کا تحفظ کریں۔
فاٹا اصلاحات بل منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ22 جماعتوں نے سپریم کورٹ میں کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ، کیا ہمارا مطالبہ غلط تھا کہ 413 درخواستوں میں سے صرف چار کو چیک کرلیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ ، اور الیکشن کمیشن سے رسپانس نہیں ملا تو مجبوراً ایک سال بعد دھرنا دیا گیا تھا، پاناما لیکس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے وزیراعظم کا نام پاناما پیپر میں آیا، یہ پوچھناکہ آپ کا پیسہ کہاں سے آیا اور کیسے باہر گیا ، اس میں غلط کیاہے۔
عمران خان نے کہا کہ آج یہ فیصلہ نہ کرتے تو قبائلی علاقوں میں جو خلا تھا ، باہر سے لوگ پھر سے انتشار پھیلا سکتے تھے۔ خطرہ یہ تھا کہ بیرونی ایکٹرز اسے استعمال کرکے ملک میں دہشت گردی نہ کرنے لگ جائیں ۔
قبائلی علاقے کے لوگ پاکستانی ہوتے ہوئے بھی انہیں کوئی تسلیم نہیں کرتا تھا۔عمران خان نے کہا کہ ایوان کو خبردار کرنا چاہتاہوں، اس میں خطرات ہیں کوئی اسے آسان کام نہ سمجھے ، قبائلی عوام سستا اور فوری انصاف چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انضمام کے مخالفین کمزوریاں اچھالیں گے ، قبائلی علاقے کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ ناقابل عمل ہے۔ اس دوران حکومتی ارکان نے مداخلت کی تو کہا حوصلہ کریں۔
عمران خان کی تقریر کے دوران جب دانیال عزیز ، خواجہ سعد رفیق اور دیگر نے ایمپائر ایمپائر کی آوازیں لگائیں عمران خان کچھ دیر خاموش رہے اس دوران سپیکر ایاز صادق نے سب کو چپ کرایا۔
Comments are closed.