وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ، تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل
اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لئے پانچ رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ۔
ڈی پی اونارووال کی سفارش پر بنائی گئی جے آئی ٹی کے کنوینر ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی پنجاب رائے محمد طاہر، دیگر ممبران میں ایس ایس پی گوجرانوالہ خالد بشیر چیمہ ایس پی محکمہ انسداد دہشت گردی گجرانوالہ ریجن فیصل گلزار اعوان شامل ہیں۔
جے آئی ٹی میںآ ئی بی اور آئی ایس آئی کا ایک ایک نمائندہ بھی شامل ہو گا۔ پولیس نے احسن اقبال کے جلسے کے منتظم گلفام کیول کو بھی جلسے سے پہلے پولیس کو اطلاع نہ دینے پر حراست میں لیا گیا ہے۔
جیو نیوز کے مطابق پولیس نے ملزم عابد حسین کے سہولت کار کو بھی حراست میں لے لیا جو ملزم کو اپنی موٹرسائیکل پر بٹھا کر جائے وقوعہ تک لے کر آیا تھا۔ ایس ایچ او تھانہ صدر نارووال محمد طارق کو احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کیس میں ابتدائی تفتیشی آفیسر مقرر کیاگیا ہے۔
گرفتار ی کے بعد ملزم نے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ احسن اقبال ہی اصل ٹارگٹ تھے۔ میں نے 15 ہزار روپے میں اپنے ہی علاقے کے ایک شخص سے پستول خریدا جس سے احسن اقبال کو نشانہ بنایا۔
ملزم سے برآمد کی گئی پستول میں 9 گولیاں تھیں، ایک گولی چلانے پر ایلیٹ فورس کے جوانوں نے اْسے قابو کیا جس کے بعد گولی کا رخ تبدیل ہوا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم عابد حسین کارنر میٹنگ میں دوپہر 3 بجے سے مسلح بیٹھا ہوا تھا،
یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ گزشتہ روز نارووال میں پارٹی کی کارنر میٹنگ کے بعد واپس جارہے تھے۔ وہ سروسز اسپتال میں زیرعلاج ہیں جہاں آپریشن کے بعد ڈاکٹروں نے ان کی حالت تسلی بخش قرار دی ہے۔
احسن اقبال کو ایک گولی لگی جو کہنی کو متاثر کرتے ہوئے پیٹ کے نچلے حصے میں داخل ہوئی، احسن اقبال کی کہنی کی ہڈی جوڑ دی گئی تاہم ڈاکٹروں نے فیصلہ کیاہے کہ وہ پیٹ کے نچلے حصے سے گولی ابھی نہیں نکالیں گے۔
Comments are closed.