فیصلے وزارت خارجہ میں نہیں کہیں اورہورہے ہیں،سینیٹر مشاہد اللہ خان
فوٹو : فائل
اسلام آباد(ویب ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہداللہ خان نے کہا ہے وزارت خارجہ میں نہیں، فیصلے کہیں اور ہورہے ہیں، ثالثی کرانے کی بات کرنے والے اب کرائیں ثالثی اور جنگ کو روکیں.
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جو ڈیسک بجا کر کہتے تھے کہ خارجہ پالیسی وزارت خارجہ میں بنے گی، وہ دیکھ لیں کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو ساری دنیا کے وزرائے اعظم یا وزرائے خارجہ کو فون کررہا ہے لیکن یہاں نہیں کر رہا۔
مشاہداللہ خان کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی ایران کے اہم افراد میں سے تھے، ان کی ہلاکت کے باعث اگر جنگ ہوئی تو خطے اور امریکا پر خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا مواخذہ ہے اور امریکا میں انتخابات بھی ہیں امریکی صدر نے مواخذہ بھی ٹالنا ہے اور انتخابات بھی جیتنے ہیں اس لیے امریکہ کو الجھائے رکھنا اس کی ضرورت ہے ۔
سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا فیصلے وزارت خارجہ میں نہیں بلکہ کہیں اور ہورہے ہیں، ثالثی کرانے کی بات کرنے والے اب کرائیں ثالثی اور جنگ کو روکیں، امریکا ایران کی ثالثی کرا دیتے تو آج قاسم سلیمانی زندہ ہوتے۔
یاد رہے کہ 3 جنوری کو ایرانی کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے قریب ڈرون کے ذریعے راکٹ فائر کر کے قاسم سلیمانی کو قتل کیا گیا ۔
جس کے بعد اسی دن امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔
امریکی وزیرخارجہ کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی اور ان سے عراق میں اپنے دفاع میں کی گئی کارروائی سے متعلق بات کی جس میں قاسم سلیمانی ہلاک ہوئے۔
Comments are closed.