آزادی مارچ معاہدے کے سات نکات


ویب ڈیسک

1- فریق اول کی جانب سے ریلی کے شرکا کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی جائے گی اور نہ ہی ریلی کے شرکا کے کھانے کی ترسیل معطل کی جائے گی۔

آزادی مارچ معاہدہ کی کا پی

2- فریق دوم یہ بات یقینی بنائے گا کہ تمام شہریوں کے بنیادی حقوق سلب نہ ہوں جیسا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے از خود نوٹس میں احکامات جاری کیے ہیں اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی قواعد و ضوابط واضح کیے ہیں۔

3-فریق دوم کی ذمہ داری ہوگی کہ جلسے کے شرکا مختص مقام کی حدود سے غیر قانونی طور پر باہر نہ جائیں۔

4-اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی کی ذمہ داری فریق دوم کی ہوگی۔

5-جلسے کے منتظمین اسلام آباد انتظامیہ کو بیان حلفی جمع کرائیں گے کہ وہ این او سی میں موجود ہر شق پر من وعن عمل درآمد کریں گے۔

6-این او سی کی کسی شق کی خلاف ورزی کی یا اس معاہدے کی کسی شق کی خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی اور مزید یہ کہ ایسی صورت میں یہ معاہدہ باطل تصور کیا جائے گا۔

7-خلاف ورزی کی کی صورت میں یا سرکاری یا غیر سرکاری املاک کو نقصان کی صورت میں یا انسانی زندگی کو نقصان کی صورت میں فریق دوم کے خلاف حسب ضابطہ کارروائی کی جائے گی۔

Comments are closed.