آزادی مارچ کی اجازت،ڈی چوک جانے کی نہیں، عمران خان


فوٹو: فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیراعظم عمران خان نے آزادی مارچ کی اجازت کے ساتھ ساتھ یہ شرط بھی رکھ دی ہے کہ احتجاج کی حد وہی ہونی چایئے جو عدالت مقرر کر چکی ہے۔

اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا رویہ غیر جمہوری اور ہٹ دھرمی پر مبنی ہے عدالتی فیصلے کی روشنی میں آزادی مارچ کو ڈی چوک تک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان آزادی مارچ کے حوالے سے مذاکرات ہورہے ہیں۔ اس حوالے سے پرویز خٹک نے وزیر اعظم کو اپوزیشن سے مذاکرات کے معاملے سے آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج کے حق کو تسلیم کرتے ہیں لیکن عدالتی فیصلوں کی روشنی میں مارچ کو ڈی چوک تک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے اور عدالتی فیصلوں سے انحراف نہیں کرسکتے۔

عمران خان نے کہا ہم نے بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اپوزیشن کا رویہ غیر جمہوری اور ہٹ دھرمی پر مبنی ہے، جمہوریت میں احتجاج سب کا حق ہے لیکن وہ عدالت کی مقرر کرحد میں احتجاج کریں۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز مزاکرات بے نتیجہ ختم ہوئے تھے لیکن اس کا معنی خیز پہلو یہ سامنے آیا کہ مزاکرا ت میں رہبر کمیٹی کی طرف سے وزیراعظم عمران کے استعفیٰ کا معاملا سرے سے چھیڑا بھی نہیں ہے نہ ہی اس پر کوئی بات ہوئی۔

واضح رہے احتجاجی ریلیوں اور تقاریر میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان عمران خان کے استعفیٰ پر زوردیتے ہیں لیکن جب میز پر بیٹھے ہیں تو یہ مطالبہ حکومت کے سامنے نہیں رکھا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نواز شریف کی ضمانت اور عدالت کی طرف سے احتجاج کی حد مقرر ہونے کے بعد فیس سیونگ کیلئے احتجاج کی بات پوری کرنے کی کوشش میں ہے تاکہ دی گئی کال واپس لینے کی بجائے کچھ احتجاج کر لیاجائے۔

Comments are closed.