حراست میں ہلاکت، صلاح الدین کے والد نے پولیس کو معاف کردیا
اسلام آباد(ویب ڈیسک)رحیم یار خان میں پولیس حراست میں ہلاک ہونے والے صلاح الدین کے مشہور کیس کا ڈراپ سین، مقتول کے والد نے بیٹے کے قتل کے مقدمے میں شامل پولیس اہلکاروں کو معاف کردیا۔
میڈیا پر سب کی توجہ حاصل کرنے والا یہ کیس قتل کے ساتھ ساتھ اخلاقی پستی سے یاد رکھا جائے گا۔فیصل آباد میں اے ٹی ایم سے چوری کرنے کے بعد منہ چڑانے والی ویڈیو سے مقبول ہونے والا ملزم صلاح الدین یکم ستمبر کو رحیم یار خان پولیس کی حراست میں ہلاک ہوگیا تھا۔
صلاح الدین کی ہلاکت کے بعد تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بھی بنایا گیا تھا لیکن اب صلاح الدین کے والد نے پولیس اہلکاروں کو معاف کردیا ہے، حالانکہ فارنزک رپورٹ میں صلاح الدین کی موت سے پہلے تشدد کا انکشاف ہو گیا تھا۔
پولیس کے مطابق محمد افضال نے گاوٴں گورالی کی مسجد میں معافی کا اعلان کیا اور اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ذیشان حنیف بھی موجود تھے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں صلاح الدین کے والد کا کہنا تھا کہ اللہ کی رضا کیلئے پولیس اہلکاروں کو معاف کیا ہے۔
یاد رہے کہ اس واقعے کے بعد ایس ایچ او سمیت 3 اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ ڈی ایس پی سمیت دیگر ملوث اہلکاروں کو معطل بھی کیا گیا تھا، جب کہ دوسری طرف پنجاب حکومت نے عدالتی تحقیقات کی درخواست دے دی تھی۔
پولیس کے اعلیٰ حکام کی جانب سے صلاح الدین پر تشدد سے انکار کیا گیا لیکن بعد میں فارنزک رپورٹ میں زیر حراست ملزم پر تشدد کی تصدیق ہوئی تھی۔
فارنزک رپورٹ کے مطابق صلاح الدین کی موت سے پہلے اس پر تشدد کیا گیا، دائیں بازو کے اوپر اور پیٹ کے بائیں حصے پر تشدد کیا گیا تھا، جسم کے تشدد والے حصوں میں خون کے لوتھڑے تھے، صلاح الدین کو پھیپھڑوں کی بیماری کی وجہ سے سانس پھولنے کی بھی شکایت تھی۔
لیکن جب سے عوامی دباو پر پولیس کے خلاف مقدمہ درج ہوا تب سے پولیس راضی نامہ کرانے کی کوششوں میں مصروف تھی اور بالآ خر وہ مقتول صلاح الدین کے والدین کو منانے میں کامیاب ہو گئے۔
Comments are closed.