وزیراعظم کی اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں کنٹرول، ادویات کی کم کرنے کی ہدایت

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے اور کینسر سمیت جان بچانے والی دیگر ادویات کی قیمتوں میں کمی کرنے کی ہدایت کردی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ وفاقی کابینہ میں ہونے والے اجلاس میں 12 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا، وزیراعظم نے دورہ چین اورایران پر اعتماد میں لیا.

وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر پر چین کی حمایت پرشکریہ اداکیا۔ بیجنگ نے کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کیاہے وزیراعظم کی کوششوں کوایرانی قیادت نے پذیرائی بخشی، عمران خان نے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کنٹرول کی ہدایات دیں۔

وزیراعظم عمران خان نے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ کا نوٹس لیا ہے.

وزیراعظم نے قیمتیں کنٹرول میں رکھنے پر زیرو ٹالرنس کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں اْتار چڑھاوٴ پر آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعظم نے مہنگائی کنٹرول کے حوالے سے جمعہ کو چاروں وزرائے اعلی کو بھی طلب کیا ہے، وزرائے اعلیٰ سے بنیادی اشیا کی قیمتیں مستحکم کرنے سے متعلق غور کیااور صوبوں کی پرائس کمیٹیوں کو فعال کیا جائے گا۔

فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے جان بچانے والی اور کینسر کی ادویات کی قیمتوں پر بھی نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے، جان بچانے والی اور اینٹی کینسر ادویات کی قیمتوں کو فوری طور پر کم کیا جائے گا.

اجلاس کو بتایا گیا کہ کابینہ کو بتایا گیا کہ 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کی سمری بنائی جارہی ہے.

حکومت کاروبار دوست ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے، سی ڈی اے کو مکمل خود مختار ادارہ بنایا جارہا ہے، اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی، رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس اور لنگر خانوں پر پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ منصوبے کی منظوری دی گئی۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ دھرنے کا مقصد مال بچانا ہے،  پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے مال بچانے کا ٹھیکہ مولانا کو دے دیا ہے، اگر مولانا کے پاس عوامی پذیرائی ہوتی تو وہ پارلیمنٹ سے باہر نہ ہوتے.

انھوں نے کہا آزادی مارچ سے متعلق تو شہباز شریف اور نواز شریف بھی ایک پیج پرنہیں یہ کھوکھلے نعروں سےعوام کو بے وقوف نہیں بنا سکتے، مارچ اور دھرنے سے متعلق لائحہ عمل صوبائی حکومتوں پر چھوڑا گیا ہے۔

Comments are closed.