مولانا کسی قوت کے اشارے پرہوئے تو اپنی حمایت واپس لے لیں گے، بلاول
اسلام آباد (ویب ڈیسک)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا آزادی مارچ کے حوالے سے شکوک وشبہات کا اظہار اگر شک ہوا کہ مولانا کسی قوت کے اشارے پر ہیں تو اپنی حمایت واپس لے لیں گے۔
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نےکہا کہ پر امید ہوں مولانا کا مارچ کامیاب ہو گا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی خواہش تھی کہ مل کر مشترکہ جلسہ یا جلوس ہو لیکن مولانا صاحب نے مارچ کا اعلان کیا ہے.
انھوں نے کہا ہم نے پارٹی اجلاس طلب کیا ہے دیکھیں گے کہ کس حد تک مولانا کا ساتھ دینا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی دھرنے کے علاوہ ہر سطح پر مولانا کے ساتھ ہو گی، مولانا کے مارچ کی حمایت کی نوعیت پر فیصلہ پارٹی کرے گی لیکن اگرشک ہوا کہ مولانا کسی قوت کے اشارے پر ہیں تو اپنی حمایت واپس لے لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کارکن کہتے ہیں حکومت سے ہماری جان کب چھڑوائیں گے، ہر جمہوری احتجاج کا ساتھ دیں گے لیکن کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کریں گے جس سے ملک کا نقصان ہو۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ مولانا فضل الرحمان کی بات نہیں ہے بلکہ تمام اپوزیشن کا ایک ہی مؤقف ہے کہ یہ دھاندلی زدہ حکومت ہے اور اسے گھر جانا ہو گا۔
احتجاجی تحریک کے نتیجے میں سندھ حکومت کو خطرے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ سندھ حکومت پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے لیکن کامیاب نہیں ہو سکتے۔
آصف زرداری کے کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پچھلے سال سے جو تماشہ چل رہا ہے، آپ سب کے سامنے ہے، اربوں روپے کی کہانیاں سنانے کے بعد ایک ریفرنس دائر ہوا، کوئی ثبوت ہے اور نا ہی کوئی کیس، صرف ڈیڑھ کروڑ روپے کا الزام ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آصف زرداری نے پہلےبھی بنا کسی جرم کے 11 سال جیل کاٹی، ہم ان کا ظلم بھی برداشت کرنےکے لیے تیار ہیں لیکن کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دباؤ کے باجود اٹھارہویں ترمیم پر سمجھوتا کرنےکو تیار نہیں ہے، جو شخص قانون کی بالادستی کی بات کرتا تھا، اس حکومت نے بنا کسی جرم کے اسے جیل میں ڈال دیا۔
بلاول نے کہا کہ ایک سال میں خان صاحب نے نوجوانوں کو بے روزگار کیا، ایک بھی نوکری نہیں دی، یہ منافقوں کی اور جھوٹی حکومت ہے، اس حکومت نے پارلیمان کو غیر مؤثر بنا دیا ہے۔
Comments are closed.