افغان طالبان کا وفد پاکستان پہنچ گیا، پاکستانی حکام، امریکی نمائندہ سے بھی ملے گا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) افغان طالبان کا وفد عبد الغنی برادر کی قیادت میں پاکستان پہنچ گیا، افغان وفدپاکستانی حکام سے ملاقات کرے گا،افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے پاکستان کی کوششیں جاری ہیں.
افغان طالبان کا وفد عبدالغنی برادرکی سربراہی میں اسلام آباد پہنچا ہے جبکہ دوسری طرف افغان امن عمل کے لئے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زادپانچ رکنی وفد کے ہمراہ اسلام آباد میں موجود ہیں۔
دوحہ میں طالبان دفترکے ترجمان سہیل شاہین کا ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کا وفد پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کرے گا، طالبان وفد اس سے قبل روس،چین اورایران کا دورہ بھی کرچکا ہے۔
برطانوی خبرایجنسی رائٹر کا طالبان ذرائع کے حوالے سے کہنا ہے کہ افغان طالبان کا وفد پاکستانی قیادت کو افغان امن مذاکرات معطل ہونے کی وجوہات سے آگاہ کرے گا۔
افغان امن عمل کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے زلمےخلیل زاد گزشتہ روزچین سے پانچ رکنی وفد کے ساتھ پاکستان پہنچے تھے، طالبان کا وفد امریکی نمائندہ خصوصی سے بھی ملاقات کرے گا۔
یاد رہے افغانستان میں امن کے لئے امریکا اورافغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات دوحہ میں ہورہے تھے جو کچھ عرصے سے تعطل کا شکار ہیں، افغانستان میں حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت پر امریکی صدر نے مذاکرات معطل کردیئے تھے۔
امریکا کی جانب سے افغان امن عمل مذاکرات کا سلسلہ منسوخ کیے جانے کے بعد طالبان نے خبردار کیا تھا کہ اگر واشنگٹن امن کے مقابلے میں جنگ کو ترجیح دیتا ہے تو پھر طالبان بھی جنگ کے لیے تیار ہے۔
طالبان رہنما ملاشیر عباس نے رشین ٹی وی کو انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم نے امریکا پر نہیں امریکا نے افغانستان پر جنگ مسلط کی، وہ ہمارے ہزار لوگ مار سکتے ہیں تو ہمیں بھی ان کے ایک دو مارنے کا حق ہے، اگر امریکا مذاکرات نہیں چاہتا تو ٹھیک ہے ہم سو سال تک بھی لڑسکتے ہیں۔
واضح رہے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا میں بھی زلمے خلیل زاد نے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں افغان امن عمل پر پاکستان اورامریکا کی مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔
عمران خان نے امریکا طالبان مذاکرات منسوخی کے حوالے سے کہا تھا کہ امریکا اور طالبان مذاکرات میں رکاوٹ ہم سب کی بدقسمتی ہے ، میری پوری کوشش ہو گی امریکا طالبان مذاکرات دوبارہ شروع ہوں، اور مذاکرات بحال کرانے کی پوری کوشش کرنے کا کہا تھا.
Comments are closed.