طالبہ نمرتا کی ایک اور ویڈیو سامنے آ گئی، قتل مسلسل معمہ بنا ہوا ہے

کراچی (ویب ڈیسک)طالبہ نمرتا قتل کیس ایک طرف اندھی واردات ہے تو دوسری جانب نمرتا کی ویڈیوز نے پر اسرار کہانی کو کئی اور رخ دئے ہیں.

آصفہ ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتاکی اب ایک اور وڈيو سامنے آگئی ہے جو کہ 14 ستمبر کی ہے جس میں ڈاکٹر نمرتا رات 8 بجکر 55 منٹ پر آصفہ ڈینٹل کالج کے باہر سڑک کنارے اپنے کلاس فیلو مہران ابڑو کے ساتھ بیٹھی گفتگو کررہی ہے۔

نمرتا قتل کیس میں پولیس اب تک نمرتا کی سہیلیوں اور ایک سینیئر پروفیسر امر لعل سمیت 30 سے زائد افراد کے بیانات لے چکی ہے۔

بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ آصفہ ڈینٹل کالج کے طالب علم مہران ابڑو اور ڈاکٹر شان علی میمن پولیس حراست میں ہیں، حکومت سندھ کے احکامات پر نمرتا ہلاکت کیس کی عدالتی تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہیں۔

پولیس چھ روز گزرنے کے باوجود طالبہ ڈاکٹر نمرتا کیس میں تفتیش مکمل نہیں ہوسکی۔ تفتیش کاروں کو ڈاکٹر نمرتا کی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے۔

دوسری طرف وفاقی حکومت کی جانب سے لاڑکانہ میں میڈیکل کالج کی طالبہ نمرتا کی ہلاکت اور گھوٹکی مندر واقعہ کی تحقیقات کیلئے 20 رکنی وفد تشکیل دے دیا گیا ہے۔

وفد کے سربراہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی لال چند مالہی کے مطابق وفاقی وزارت برائے انسانی حقوق کی جانب سے نمرتا ہلاکت اور گھوٹکی مندر واقعہ کی تحقیقات کیلئے تشکیل دیے گئے وفد میں رکن قومی اسمبلی جے کمار بھی شامل ہیں۔

وکلاء، سماجی رہنماؤں اور صحافیوں پر مشتمل یہ وفد دونوں واقعات کی تفصیلات معلوم کرنے گھوٹکی اور میرپور ماتھیلو جائے گا۔

لال مالہی کا کہنا ہے کہ وفد پولیس، متاثرہ افراد اور ورثاء سے ملاقات کرکے واقعات کی تفصیلی رپورٹ وفاقی وزارت برائے انسانی حقوق اور وزیراعظم کو پیش کرے گا۔

یاد رہے کہ 16 ستمبر کو نمرتا کی لاش کالج ہاسٹل میں ان کے کمرے سے ملی تھی جس پر کہا گیا تھا کہ طالبہ نے خودکشی کی ہے جبکہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی موت کی وجہ خودکشی قرار دی گئی ہے۔

اس حوالے سے جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق تفتیشی اداروں کا کہنا ہے کہ نمرتا اپنے دوست مہران ابڑو سے شادی کی خواہش مند تھی اور دونوں کے درمیان دوستانہ تعلقات بھی تھےلیکن چند ماہ پہلے مہران ابڑو نے شادی سےانکارکردیاتھا.

جوازیہ پیش کیا تھا کہ دونوں کے بیچ اسٹیٹس کاایک بہت بڑا فرق ہے۔ مذہب تبدیل کرنا بھی ممکن نہیں ۔مہران ابڑو کے اس انکار کے بعد سے ہی نمرتا شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہوگئی تھی۔

امرتا کے ہاسٹل میں اس کےساتھ دو روم میٹس بھی رہتی تھیں۔ واقعہ کی رات وہ تقریبا بارہ سے ایک بجے کے درمیان سوگئی تھیں۔صبح چھ بجے کے قریب دونوں سہیلیاں مندر جانے کے بعد اپنی کلاس میں چلی گئیں۔

دوپہر دو بجے جب دونوں لڑکیاں واپس کمرے میں آئیں تو کمرہ اندر سے لاک تھا۔ بارہا دستک کے باوجود دروازہ نہ کھلنے پراندرجھانکاتو لائٹ آن تھی ۔ دونوں پریشان ہوئیں اوروارڈن کی مدد سے دروازے کالاک توڑاگیا تو اندر کا منظر دل ہلادینے والا تھا۔

نمرتا دونوں چارپائیوں کے بیچ پڑی تھی اور اس کے گلے میں دوپٹہ جکڑاہوا تھا۔دونوں سہیلیوں نے گلے سے دوپٹہ کو آزادکرنےکی بہت کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکیں۔

تفتیشی ذرائع یہ بھی بتاتےہیں اگر یہ قتل تھا تو دروازہ اندر سے کس طرح بند تھا؟ قاتل نمرتا کو قتل کرنے کے بعد باہرکیسے گیا؟ تفتیشی حلقوں کے مطابق جس کمرے سے نمرتا کی لاش ملی اس کمرے کی چھت کی اونچائی تقریبا 13 سے 14 فٹ تھی جبکہ نمرتا کا قد تقریبا پانچ فٹ کے قریب تھا۔

تفتیشی حلقوں کامحور مہران ابڑو ہے جو نمرتاکی موت کے بعد سےبےحد پریشان ہے ۔ مہران ابڑو نے اپنے فون سےدونوں کے درمیان ہونےوالی تمام چیٹ پہلے ہی ضائع کر دی تھیں۔

مہران ابڑو کو پولیس نے حفاطتی تحویل میں لے لیا ہے۔ تفتیش کرنےوالے کہتےہیں کہ نمرتا آئی فون استعمال کرتی تھی۔ جدیدماڈل ہونے کی وجہ سے فون ان لاک کئےجانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

Comments are closed.