سینیٹ الیکشن ،29خواتین امیدوار میدان میں
اسلام آباد(رپورٹ: وقار فانی )سینیٹ انتخابات میں بڑے بڑے نام اس باررکن بننے کی دوڑ میں شامل نہیں ہیں جب کہ کئی نظر انداز اور محروم طبقہ کو اس بار قسمت آزمائی کا موقع مل رہا ہے۔پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و معروف قانون دان اعتزاز احسن سابق صد ر آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر ، الیکٹرانک چینلز پر ہمہ تن مصروف روبینہ خالد، ممتاز دانشور تاج حیدر،عوامی نیشنل پارٹی کی قدآور شخصیت شاہی سید، بلورخاندان کے الیاس بلورایوان بالا میں نظر نہیں آئیں گے۔
سینیٹ کی تاریخ میں یہ بھی لکھا جائے گا کہ 3مارچ 2018کے الیکشن میں چوہدری برادران کی ق لیگ کا مکمل صفایا ہوا ۔اس جماعت سے وابستہ مشاہد حسین سید انتخابی عمل سے پہلے ہی ق لیگ کو خیر باد کہہ کر مسلم لیگ ن کا حصہ بن چکے تھے،جو کہ سینیٹ میں واپسی کا بھر پور عندیہ تھا،سینیٹ کے لئے نئے چہروں میں تھر کی کر شناکماری ،ہری پور ہزارہ کے فیصل جاوید نمایاں ہیں۔
ایوان بالا کا انتخابی عمل تین مارچ کو ہونا ہے۔ہندو برادری کی کرشنا کماری ایوان بالا کی رکن بن کر سامنے آئیں گی، پیپلز پارٹی نے اگرچہ اسلام آباد سے سہیل عباسی اور کے پی کے میں سے فیصل سخی بٹ کو بھی ٹکٹ دے رکھا ہے خواتین امیدواروں میں پیپلز پارٹی کی جانب سے 7خواتین امیدوار ہیں۔جب کہ کل 29خواتین الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے 6خواتین امیدوار ہیں،ایم کیو ایم کی 4، تحریک انصاف کی3اور جے یو آئی ( ف )نے دو خواتین کو ٹکٹ دے رکھاہے ،بلوچستان سے 2خواتین امیدوار آزاد حثیت سے حصہ لے رہی ہیں،پی ایس پی، بختونخواہ ملی عوامی پارٹی اور کیو ڈبلیو پی کی ایک ایک خاتون امیدوار میدان میں ہے۔یادرہے کہ سینیٹ کے الیکٹوریل کالج کے مطابق سندھ میں پیپلز پارٹی اورایم کیو ایم اکثریت میں ہیں۔
بلوچستان میں ہونے والی بغاوت کے سے مسلم لیگ ن کو نقصان پہنچا ۔ پنجاب میں حکمران جماعت کی اکثریت ہے اور کے پی کے میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی اتحادی ہیں،سینیٹ کے آدھے یعنی 52ارکان کا انتخاب تناسب نمائندگی کے نظام کے تحت ہوگا،4سینیٹرز فاٹا سے منتخب کئے جائیں گے۔
Comments are closed.