کسی افغان شہری کو بیرون ملک عسکری کارروائی کی اجازت نہیں، کابل علماء کونسل میں قرارداد منظور

فوٹو : فائل 

کابل : افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کی سرپرستی میں ہونے والے ملک گیر علما اجلاس نے ایک اہم قرارداد منظور کی ہے جس کے مطابق کسی افغان شہری کو بیرونِ ملک عسکری کارروائیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔

بدھ کو کابل یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں ملک بھر سے آئے ہوئے درجنوں علما اور طالبان حکومت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی، جن میں سپریم کورٹ کے سربراہ مولوی عبدالحکیم حقانی، اخلاقی پولیس کے وزیر محمد خالد حنفی اور وزیرِ اعلیٰ تعلیم ندا محمد ندیم شامل تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دو صفحات پر مشتمل اس قرارداد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے افغان شہریوں کو بیرونِ ملک کسی بھی عسکری سرگرمی میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسے تمام افغان شہریوں کی روک تھام کرے جو سرحد پار جا کر لڑائی میں شامل ہوتے ہیں۔

یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان کے مسلسل مطالبات کے باوجود افغان طالبان ٹی ٹی پی کی کارروائیوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں، جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ دوحہ، استنبول اور ریاض میں طالبان حکومت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان کئی مذاکراتی دور بھی اس مسئلے پر کسی حتمی اتفاق تک نہیں پہنچ سکے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر افغانستان پر کوئی بیرونی حملہ ہوتا ہے تو اس کے خلاف لڑنا ’’لازمی فریضہ‘‘ اور ’’مقدس جہاد‘‘ سمجھا جائے گا، اور افغانوں پر لازم ہوگا کہ وہ اپنے ملک کے نظام، سرزمین اور اقدار کا دفاع کریں۔

اجلاس کے منتظمین کے مطابق ملک کے تمام 34 صوبوں کی علما کونسلز کے کم از کم تین تین اراکین کو اس اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا، جن کا تقرر خود طالبان امیر ہیبت اللہ اخوندزادہ کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزارتِ امر بالمعروف، وزارتِ حج و اوقاف، وزارتِ تعلیم اور سپریم کورٹ کے مذہبی اسکالرز بھی اجلاس میں شریک تھے۔

مبصرین کے مطابق یہ قرارداد بظاہر ٹی ٹی پی میں شامل ہونے والے افغانوں کو روکنے کی ایک کوشش ہے، جبکہ اس کے ذریعے طالبان مستقبل میں کسی ممکنہ بیرونی حملے کی صورت میں عوامی حمایت بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ اگرچہ قرارداد میں کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا، تاہم افغان تجزیہ کار اس شق کو پاکستان کے تناظر میں اہم قرار دے رہے ہیں۔

کسی افغان شہری کو بیرون ملک عسکری کارروائی کی اجازت نہیں، کابل علماء کونسل میں قرارداد منظور

Comments are closed.